25 جنوری ، 2019
اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلیک لسٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کی تجویز دے دی۔
قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلیک لسٹ کے طریقہ کار اور فہرست کی قانونی حیثیت سے متعلق رپورٹ پیش کی جسے سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ میں پیش کیا۔
جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ وزرات داخلہ کے حکام، ڈی جی پاسپورٹ اور ڈی جی ایف آئی اے اجلاس میں شریک ہوئے، حکام نے کہا کہ بلیک لسٹ کو کوئی قانونی کور حاصل نہیں، پاسپورٹ ایکٹ میں بھی بلیک لسٹ موجود نہیں تھی، اسے بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا رہا۔
جاوید عباسی نے کہا کہ بلیک لسٹ لوگوں کو تکلیف دینے کے لیے رکھی گئی ہے، تمام حکومتوں میں لوگوں کو تکلیف دینے کے لیے یہ چیز چلتی رہی، قائمہ کمیٹی نے کہا کہ بلیک لسٹ ختم کی جائے، کمیٹی نے تجویز کیا کہ تشہیر سے عوام کو بتایا جائے کہ بلیک لسٹ کا وجود نہیں۔
لسٹ کو پاسپورٹ مینوئل 2006 کے تحت برقرار رکھا گیا: ڈی جی پاسپورٹ
بلیک لسٹ سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے بتایا کہ بلیک لسٹ کو پاسپورٹ مینوئل 2006 کے تحت برقرار رکھا گیا ہے، یہ پروویژن پاسپورٹ مینوئل کا 1957 سے حصہ ہے، مینوئل کی بعض چیزیں پاسپورٹ ایکٹ 1974 میں شامل کی گئیں۔
ڈی جی پاسپورٹ نے مزید بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگیریشن اور پاسپورٹ بلیک لسٹ نہیں بناتی، بلیک لسٹ میں نام عدالتی اور نیم عدالتی تجویز پر شامل کیے جاتے ہیں۔
لسٹ پر عملدرآمد ایک خودکار نظام کے ذریعے کیا جاتا ہے: ایف آئی اے
رپورٹ کے مطابق ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ ایف آئی اے صرف بلیک لسٹ پر عمل درآمد کراتی ہے، اس لسٹ پر عملدرآمد ایک خودکار نظام کے ذریعے کیا جاتا ہے، یہ نظام اس شخص کا کیس پراسیس نہیں کراتا جس کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہوتا ہے۔
کمیٹی ممبران کی بلیک لسٹ کی مذمت، ماورائے قانون قرار
رپورٹ کے مطابق ممبران کمیٹی کی جانب سے بلیک لسٹ کی مذمت کی گئی، اسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور ماورائے قانون قرار دیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بلیک لسٹ کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں، یہ ایک غیر قانونی سرگرمی کی جارہی ہے، غیر قانونی طریقے سے شہریوں کو بنیادی حقوق سے روکا جا رہا ہے۔
وزارت داخلہ کو بلیک لسٹ ختم کرنے سے متعلق رپورٹ دینے کی ہدایت
رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے تجویز کیا کہ بلیک لسٹ میں لوگوں کا نام شامل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور وزارت داخلہ دس روزکے اندر بلیک لسٹ کو ختم کرنے سے متعلق رپورٹ سینیٹ میں پیش کرے گی۔
بلیک لسٹ جمہوریت میں قابل قبول نہیں: شیریں مزاری
قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہاکہ بلیک لسٹ جمہوریت میں قابل قبول نہیں، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں حکام نے تسلیم کیا کہ بلیک لسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، صرف ای سی ایل واحد قانونی لسٹ ہے۔