31 جنوری ، 2019
فیصل آباد کے ایک ہزار سال پرانے قبرستان میں مٹی کی ڈھیریوں کو قبریں ظاہر کرکے جگہ پر قبضہ کرنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
فیصل آباد میں ایک حساس ادارے کی جانب سے عوامی شکایات پر کی جانے والی تحقیقات کے بعد منظرعام پر آنے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ اوقاف کے زیر انتطام ایک ہزار سال پرانے قبرستان میں با اثر افراد نے محکمہ اوقاف کے عملے سے مل کر مٹی کی ڈھیریوں کو قبروں کی شکل دے کر مرنے سے پہلے ہی قبروں کے لیے جگہ گھیر لی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہاں ڈھیریاں بنائی گئی ہیں، جنہیں کھودا جائے تو اس میں کوئی چیز نہیں ہوتی اور علاقہ مکینوں کو میتوں کی تدفین کے لیے جگہ دستیاب نہیں ہوتی۔
ان الزامات کے جواب میں محکمہ اوقاف کے عملے کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے مرنے سے قبل ہی قبروں کے لیے ایڈوانس جگہ مختص کروا رکھی ہے، جسے عام لوگ قبضے کا نام دے رہے ہیں۔
دوسری جانب مینیجر اوقاف نور شاہ ولی محمد عمیر کا موقف ہے کہ یہ درحقیقت ایڈوانس منظوری ہوتی ہے اور یہاں پر کئی قبریں ایسی ہیں، جن کی فیس ادا کرکے ایڈوانس منظوری کی گئی ہے۔
تاہم شہریوں کا مطالبہ ہے کہ محکمہ اوقاف کے زیر انتطام قبرستانوں میں جعلی قبروں کی موجودگی کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کروائی جائیں تاکہ اصل حقائق منظرعام پر آسکیں۔