14 فروری ، 2019
لاہور: سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہےکہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات چیت ان کے دورِ حکومت میں طے ہوئی تھی اور ولی عہد نے امدادی پیکیج بھی ان کے ساتھ طے کیا تھا۔
کوٹ لکھپت جیل میں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ موٹرویز اور ہیلتھ کارڈ سب ہمارے منصوبے ہیں، موجودہ حکومت ہمارے منصوبے ری لانچ کررہی ہے اور اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی بات چیت میرے دور میں فائنل ہوئی تھی، سعودی امدادی پیکیج ولی عہد نے میرے ساتھ طے کیا تھا البتہ بین الاقوامی معاملات طے ہونے میں وقت لگتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں ہوتے تو آج لوگ اورنج لائن ٹرین میں سفر کررہے ہوتے، لاہور ملتان موٹروے تیار چھوڑ کرآئے ان سے وہ مکمل نہیں ہوپارہی، لاہور ملتان موٹروے کا ان سے لاہور میں انٹرچینج نہیں بن پارہا، ہمارے دور میں بلوچستان میں ہائی ویز کا جال بچھ گیا تھا، ہمارے منصوبوں کا کریڈٹ ضرور لیں لیکن عوام کے لیے انہیں کھول تو دیں۔
نوازشریف نے مزید کہا کہ نیب نے شہباز شریف پر جومقدمات بنائے اس پر نیب کو شرمندگی اٹھانا پڑی، پنجاب میں نیب نے ترقیاتی کاموں پر کیس بنائے مگر کے پی کے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا، شہبازشریف نے متعدد پاور منصوبے بنائے اور کے پی کے والوں سے ایک نہیں بن سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے نیب کا قانون مجھے فوکس کرکے بنایا، ابتدا میں ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ نیب کا قانون اتنا خطرناک ہوگا۔
اپنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے میری صحت سے متعلق چار بورڈ بنائے، سب بورڈز نے میرے دل کی تکلیف ظاہر کی۔
صحافی کے سوال پر کہ کیا جیل سے گھر جانا چاہیں گے یا اسپتال؟ میاں نوازشریف نے جواب دیا کہ اسپتال کون جانا چاہتا ہے، صبح موسم دیکھا تو جی چاہا جیل کی بجائے مالم جبہ میں ہونا چاہیے۔
اس موقع پر ملاقاتیوں کی جانب سے حالت پوچھنے پر سابق وزیراعظم نے شعر پڑھا کہ ’ صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ہم نے شروع کیا، کرکٹ کی ترقی کے لیے دعاگو ہوں۔