پاکستان
Time 15 فروری ، 2019

کشمیر میں ہونے والے ظلم کا ردعمل بھارت میں بھی آسکتا ہے، وزیرخارجہ

پلوامہ میں افسوسناک واقعہ رونما ہوا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہوا، شاہ محمود قریشی — فوٹو:فائل 

میونخ: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کا ردعمل بھارت میں بھی آسکتا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی عالمی سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کیلئے جرمنی کے شہر میونخ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کانفرنس میں دنیا بھر سے عالمی ماہرین اپنی آراء کا اظہار کرتے ہیں جس میں عدم استحکام کی وجہ بننے والے واقعات پر بحث ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران افغانستان امن عمل اہم موضوع ہے، کانفرنس میں افغانستان کے صدراور وزیرخارجہ کو مدعو کیا گیا ہے، افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کرنےکا موقع مل رہا ہے اور ساتھ ہی کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر اہم ملاقاتوں کے مواقع مل رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ پلوامہ میں افسوسناک واقعہ رونما ہوا اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہوا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور حکومت کی سوچ واضح ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھا سلوک چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کا راستہ ہماری حکومت کی پالیسی تھی نہ ہے لیکن بھارت نے پلوامہ واقعے کی تحقیقات کیے بغیر پاکستان پر الزام دھردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، پاکستان پر الزام عائد کرنا اور ملبہ ہم پر ڈالنا بہت آسان ہے لیکن آج کی دنیا ان الزامات سے قائل نہیں ہوگی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف دنیا بھر اوربھارت کے اندر سے آوازیں آرہی ہیں، سابق ریاستی وزیراعلیٰ فاروق عبدالله نے کہا کہ پاکستان پر الزام عائد کرنا آسان کام ہے لیکن جاکر دیکھیں مقبوضہ کشمیر میں کیا ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کا ردعمل نہیں ہوگا؟ بھارت میں خواتین سے زیادتیوں، پیلٹ گنوں اور جنازوں پر ردعمل آسکتا ہے۔

’میری چھٹی حس کہتی تھی کہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی بڑا واقعہ ہوگا‘

بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا عالمی سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان عرصہ دراز سے یہ کہتا چلا آ رہا ہے کہ افغان مسئلہ طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا، افغانستان کے مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے نقطہء نظر کو تسلیم کیا گیا ہے اور  آج ہم ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ افغانستان ہمارا ایسا اہم ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے، افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ 

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پہلی توقع یہ تھی کہ پاکستان اپنا ممکنہ اثر و رسوخ استعمال کرکے طالبان کو مذاکرات کی میز پرلائے اور ہم طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ہمیں کامیابی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج طالبان مذاکرات کی میز پر ہیں اور مذاکرات کر رہے ہیں، ابھی بہت سا کام باقی ہے لیکن اس میں پیش رفت ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکی سفیر زلمےخلیل زاد نے ہماری کاوشوں کو سراہا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسٹیٹ آف یونین خطاب میں ہماری کاوشوں کو تسلیم کیا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جسے خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر نبھانا ہوگا، انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں، افغان حکومت اور طالبان کو آخر کار مل بیٹھنا ہو گا اس کے بغیر مصالحت ممکن نہیں

پلوامہ حملے کے حوالے سے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ میری چھٹی حس کہتی تھی کہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی بڑا واقعہ ہوگا، کیوں کہ روسی وزیرخارجہ سے آن ریکارڈ کہا تھاکہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی واقعہ ہوسکتا ہے، کہا تھا سیاسی مقاصد کیلئے ایساہوسکتاہے،کاش ایسا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ توجہ ہٹانےکیلئے ایسے واقعات ہوسکتے ہیں اور پاکستان میں پی 5 ممالک کے سفیروں کو دفترخارجہ نے بریفنگ دی تھی۔

مزید خبریں :