16 فروری ، 2019
نئی دہلی: بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر و سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے پلوامہ حملے سے متعلق بیان پر بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر خودکش حملے کے بعد بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے منظم انداز میں نفرت پھیلائی جارہی ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے بھی پلوامہ حملے کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی انہوں نے بھارتی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا مٹھی بھر لوگوں کے عمل پر آپ پوری قوم کو قصور وار ٹھہرائیں گے یا کسی فرد کو؟
نوجوت سنگھ سدھو کے بیان پر انتہا پسند بھڑک اٹھے اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا۔
ہندو انتہا پسندوں نے سدھو کی جانب سے پاکستان مخالف بیان نہ دینے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انتہاپسندوں کی جانب سے سدھو کو کامیڈی شو ’دی کپل شرما شو‘ سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا گیا، بصورت دیگر شو کے بائیکاٹ کی دھمکی دی گئی ہے جب کہ ان کے خلاف ممبئی کی فلم سٹی میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دی کپل شرما شو کی انتظامیہ نے سابق کرکٹر کو شو سے علیحدہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پلوامہ حملے سے قبل دی کپل شرما شو کی چند قسطوں میں نوجوت سنگھ سدھو ذاتی مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے تھے اور ان کی جگہ ارچنا پورن سنگھ نے شو ریکارڈ کرایا تھا تاہم فی الحال یہ بات حتمی نہیں کہ آیا ارچنا ہی سدھو کی جگہ لیں گی یا کوئی اور نام سامنے آئے گا۔
یاد رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو کو اس سے قبل کرتارپور راہداری کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ گلے ملنے پر ہندو انتہاپسندوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے خلاف اس وقت بھی مہم چلائی گئی تھی۔