19 فروری ، 2019
بھارتی ریاست راجستھان میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں غاصب بھارتی فوج پر کارخودکش دھماکے کے بعد بھارت کی پاکستان سے متعلق تنگ نظری کھل کر سامنے آنے لگی ہے اور اب پاکستانیوں کو ہوٹلوں میں نہ ٹہرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بیکانیر میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مجسٹریٹ کے حکم میں کہاگیا ہے کہ ہوٹل اور لاجز میں پاکستانی شہریوں کو نہ ٹہھرایا جائے اور بیکانیر کے شہری کسی پاکستانی کو ملازم نہ رکھیں۔
بھارتی انتظامیہ کے حکم میں پاکستان کے ساتھ بلاواسطہ اور بالواسطہ کاروبار نہ کرنے اور پاکستان میں رجسٹرڈ سِم کارڈز استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کئے گئے احکامات 2 ماہ تک نافذ العمل ہوں گے۔
دوسری جانب پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت کا راجستھان سے پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں نکل جانے کا حکم قابل مذمت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی ریاست راجستھان کے ہوٹلز میں پاکستانیوں کو رہائش نہ دینے کے حکم کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدام بھارتی میزبانی اور اس کے سیاحت دوستی کے شرمناک چہرے کو بھی بے نقاب کرتا ہے اور یہ حکم بھارتی جنگی جنون اور الیکشن پر جذبات ابھارنے کا مظہر ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت بین الریاستی اقدار کی پاسداری کرے گا۔
یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کی بس پر کارخودکش حملے میں 45 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جب کہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
پلوامہ حملے کے بعد سے ہی بھارت نے بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔