’سدھو کو نکالنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا‘: کپل شرما پھٹ پڑے


بھارتی کامیڈین کپل شرما پلوامہ حملے کے بعد بیان دینے پر اپنے شو سے نوجوت سدھو کو نکالے جانے پر پھٹ پڑے۔

گزشتہ دنوں نوجوت سنگھ سدھو نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ مٹھی بھر لوگوں کے عمل پر آپ پوری قوم کو قصور وار ٹھہرائیں گے یا کسی فرد کو؟

نوجوت سنگھ سدھو کے بیان پر بھارتی انتہا پسند بھڑک اٹھے اور سوشل میڈیا پر ’BoycottKapilSharmaShow#‘ اور’BoycottSidhu#‘جیسے ہیش ٹیگ بنا کر ہنگامہ کھڑا کردیا۔ 

یہی نہیں بلکہ بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے دھمکیوں کے بعد کامیڈی شو ’دی کپل شرما شو‘ سے نوجوت سنگھ سدھو کو باہر کردیا گیا۔

ایسے میں شو کے میزبان کپل شرما بھی نوجوت سنگھ سدھو کی حمایت میں بول پڑے ہیں۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کپل شرما نے کہا کہ’ اس مسئلے کا کوئی ٹھوس حل نکلنا چاہیے، یہ جو چھوٹی چھوٹی چیزیں ہوتی ہیں کہ اس کو بینڈ کردو اس کو شو سے نکال دو اس سے مسئلے حل نہیں ہوتے، اگر سدھو جی کو نکالنے سے آج مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو سدھو پاجی خود ہی شو چھوڑ دیتے‘۔


انہوں نے کہا کہ ’ایسا گمراہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے کہ ہیش ٹیگ چلا دیتے ہیں کہ بائیکاٹ سدھو اور بائیکاٹ کپل شرما شو وغیرہ‘۔

کپل شرما کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ جو مسئلہ واقعی ہے اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، نہ کے ادھر ادھر بھٹکا کے نوجوانوں کا دھیان بٹادو تاکہ ہم لوگ اصلی مدعے سے ہٹ جائیں‘۔

بعدازاں نوجوت سنگھ سدھو نے کپل شرما کی میڈیا سے گفتگو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی اور ہیش ٹیگ میں پوچھا کہ اس کا کوئی اثر پڑے گا کہ نہیں۔ 

یاد رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو کے بعد پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ اور بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا بھی ہندو انتہاپسندی کا شکار ہوگئں ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کے رہنما راجہ سنگھ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ثانیہ مرزا پاکستان کی بہو ہیں ان سے ریاست تلنگانا کی خیرسگالی سفیر کا اعزاز واپس لے لیا جائے۔

مزید خبریں :