پاکستان
Time 21 فروری ، 2019

کلبھوشن کیس میں بھارت کا مطالبہ مسترد کیا جائے، پاکستان کا عالمی عدالت میں مؤقف

پاکستانی وکیل خاور قریشی عالمی عدالت میں اپنا مؤقف پیش کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے عالمی عدالت سے بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے جاسوس کلبھوشن جادیو سے متعلق کیس میں بھارت کا ریلیف کا مطالبہ مسترد کرنے کی درخواست کر دی۔

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کےآخری دن پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل مکمل کیے۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے عالمی عدالت میں مؤقف اپنایا کہ بھارت نے پاکستان کے دلائل کا جواب نہیں دیا اور بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔

خاور قریشی نے بتایا کہ بھارتی وکیل نے عدالت میں میرے الفاظ سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا، مجھے کسی چیز کے اضافے کی ضرورت نہیں، حقائق خود بولتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے بھارت سے اٹھائے گئے سوالات کی تفصیل عدالت میں پیش کر دی۔

سن 2008 کے معاہدے کے سوال پر بھارت نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی کلبھوشن جادیو کے اغوا کی کہانی پر کوئی جواب دیا گیا۔

خاور قریشی نے کہا کہ میں بھارت کو چیلنج کرتا ہوں وہ برطانوی رپورٹ کے حقائق میں کسی خامی کی نشاندہی کرے۔

انھوں کہا بھارت کا کہنا ہے کہ یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے جب کہ بھارت اس بات پر کوئی جواب نہیں دے رہا کہ جاسوس کو کیسے قونصلر رسائی دی جائے، بھارتی وکیل نے پاکستان کے اٹھائے گئے کسی نکتے کا جواب نہیں دیا۔

خاور قریشی نے کہا کہ بھارتی وکیل ہریش سالوے نے عدالتی توجہ ہٹانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کی، بھارت نے اپنے دلائل کو دھماکا خیز قرار دیا۔

ان کے مطابق بھارتی وکیل نے لاہور بار کے عہدے دار کے بیان کو پاکستان کے سرکاری الفاظ بنا کر پیش کیا۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی وکیل نے پہلے 18 بار قونصلر رسائی کیلئے رابطے کا کہا، پھر بھارتی وکیل نے پاکستان سے قونصلر رسائی کیلئے رابطوں کی تعداد 40 بتائی۔

پاکستانی وکیل کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا جب کہ پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی، اجیت دوول کے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے تصویر دکھائی۔

انھوں نے کہا کہ اجیت دوول لندن جائیں تو جیمز بانڈ کی اسامی ان کے لیے خالی ہے۔

خاور قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا، بھارت کا یہ کہنا کہ دو پاسپورٹ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا افسوسناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاسپورٹس کی تحقیقات کرنے والے برطانوی ماہر کو غیر مستند کہنا افسوسناک ہے۔

پاکستانی وکیل نے فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق بھارتی دعویٰ غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے لیے بھارت کی ریلیف کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔

خاور قریشی نے کہا کہ سابقہ دلائل میں بتا چکا ہوں کہ حکومت پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، بھارت کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق آنکھیں اور ذہن کھولنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق یورپی یونین کے بیان کی بھارت نے اپنے انداز میں تشریح کی، بھارتی وکیل کے بقول پاکستان میں کوئی تربیت یافتہ جج فوجی عدالت کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرتا، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر نظرثانی کا ثبوت ہے۔

پاکستانی وکیل نے کہا کہ کسی بھی نابالغ یا کم عمر کا فوجی عدالت میں ٹرائل نہیں ہوا، کلبھوشن جادیو کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت چلایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے قربانیاں دی ہیں۔

خاور قریشی نے کہا کہ سب سے بڑے عدالتی فورم کے سامنے بھارتی رویہ حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

کلبھوشن جادیو کے خلاف جاسوسی کے قابل ذکر ثبوت موجود ہیں: اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام پر بلاجواز تنقید کی گئی، پاکستان کی تمام عدالتیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہوئی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ قانون کے تحت ملکی سلامتی کے لیے کچھ ٹرائل منظر عام پر نہیں لائے جا سکتے، پاکستانی آئین کا آرٹیکل 10 اے شفاف ٹرائل کا حق فراہم کرتا ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ وہ بھارت کی بے بنیاد اور غیر ضروری الزام تراشی پر بات کریں گے۔

انھوں نے عالمی عدالت انصاف میں سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ اٹھایا۔

انور منصور نے کہا کہ بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمے داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، بھارتی گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، ایسے کئی واقعات کے باوجود بھارت خود کو مظلوم سمجھتا ہے۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔

انھوں نے کہا کہ دو ہزار سے زائد معصوم کشمیری پیلٹ گنز کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گئے، کپواڑہ میں چار بھارتی فوجیوں نے 23کشمیری خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا لیکن بھارتی کورٹ آف انکوائری نے ان فوجیوں کے خلاف شواہد نہ ہونے کا کہ کر انھیں بری کر دیا۔

اٹارنی جنرل نے بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالتی نظام میں خامیوں کی بیسیوں مثالیں موجود ہیں جب کہ پشاور ہائیکورٹ نے 72 افراد کو کم شواہد کی بنا پر بری کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن جادیو کے خلاف جاسوسی کے قابل ذکر ثبوت موجود ہیں، پاکستان میں کسی بھی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کا مؤثر نظام ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 2008 کے معاہدے کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجوہات ہیں، کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے کا موقع دیا لیکن اس نے ان ہاؤس آفیسر کی خدمات کو ترجیح دی۔

انور منصور نے کہا کہ بھارت ایسا ریلیف مانگ رہا ہے جو یہ عدالت دے نہیں سکتی، کلبھوشن جادیو کے خلاف پولیس کے پاس باقاعدہ ایف آئی آر درج ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت کا کلبھوشن جادیو کیس میں ریلیف کا مطالبہ مسترد کیا جائے۔

مزید خبریں :