دنیا
Time 03 مارچ ، 2019

بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی، او آئی سی میں قرارداد منظور

جنوبی ایشیا میں امن کیلئے کشمیر کے تنازع کا حل ہونا ناگزیر ہے، او آئی سی کی قرارداد — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اجلاس میں کشمیری عوام کی حمایت کا عزم دہرایا گیا۔

پاکستان نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن کا بائیکاٹ کیا لیکن دیگر سیشنز میں دفترخارجہ کے حکام نے شرکت کی۔ 

ترجمان کے مطابق او آئی سی اجلاس میں کشمیری عوام کی حمایت پر مبنی قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں و کشمیر بنیادی تنازع ہے اور جنوبی ایشیا میں امن کیلئے کشمیر کے تنازع کا حل ہونا ناگزیر ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

او آئی سی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق او آئی سی میں بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان کی ایک اور قرارداد منظور کی گئی۔ 

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ قرارداد میں بھارتی دراندازی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

’او آئی سی نے بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاکستان کے حق دفاع کو تسلیم کیا‘

بعد ازاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ او آئی سی کی قرارداد میں کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی توثیق کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قرارداد میں کشمیر کو خطے کے امن کیلئے کلیدی قرار دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق او آئی سی نے بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاکستان کے حق دفاع کو تسلیم کیا لہٰذا پاکستانی قوم کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ اجلاس کا بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی شرکت کی وجہ سے بائیکاٹ کیا تھا۔

پاک بھارت حالیہ کشیدگی کا پس منظر

14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔

اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے 'پے لوڈ' گراکر واپس بھاگ گئے۔

پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔

بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔

پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

مزید خبریں :