بلاگ
Time 05 مارچ ، 2019

سرکاری افسر اور انجلینا جولی

— السٹریشن

خبر آئی کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک نیب افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس افسر کو لکھنا نہیں آتا وہ تفتیش کیا کرے گا؟

حیرت ہے بندہ افسر بھی ہو اور لکھنا بھی نہ جانتا ہو لیکن حیرت کی کیا بات ہے ایسے افسر تو ہول سیل ریٹ پر دستیاب ہیں۔

برادر! اگر سرکاری افسر توڑ جوڑ کی بجائے کتاب سے رشتہ جوڑ لیں تو یہ نوعبت ہی نہ آئے لیکن ہمارے سرکاری افسروں کا کتاب سے وہی تعلق ہے جو ہمارا انجلیناجولی سے ہے۔ بات تو آپ کی سمجھ میں آ گئی ہوگی۔ دیکھئے جناب اس وقت پورا معاشرہ ایسے ہی چل رہا ہے۔ تقی دہلوی نے اپنے اس شعر میں اس صورتحال کی عکاسی کی ہے۔

مرے گھر کا ہر آئینہ غبار آلود نکلے گا

ہر ایک فرد عمل پر داغ عصیاں ہے جہاں میں ہوں

بھیا جی ! تعلیم کو زیور سمجھنے والوں کا زمانہ چلا گیا ہے اب تعلیم ہو یا نہ ہو سب مال بنانے کی دوڑ میں لگ گئے ہیں۔ لہٰذا ہمارے معاشرے میں تعلیم عام ہونے کی بجائے کرپشن اور !سفارش عام ہوگئی ہے۔ میرٹ کا جنازہ نکل گیا ہے۔ مجھے کہنے دیجئے کہ بھیا

میرٹ کا قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو

ایسی صورت حال میں جب سرکاری افسر بھی لکھنا نہیں جانتے ہم مصر ہیں کہ ہمیں دوسروں کے بچوں کو پڑھانا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ پہلے ہم اپنے بچوں کو پڑھا لیں تاکہ وہ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہو کر باعث ندامت نہ بنیں۔

ان حالات میں میں نے ارادہ کیا ہے کہ فیس بک والے بابا کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کروں گا کہ بابا جی کوئی ایسی دعا بتایئے کہ ہمارے معاشرے سے جہالت ختم ہو جائے۔ میں اس عامل کے پاس بھی جاؤں گا جس کا دعویٰ ہے کہ محبوب آپ کے قدموں میں۔ میں اس سے عرض کروں گا کہ محبوب کو قدموں میں لانے کی بجائے صرف اور صرف تعلیم کو عام کر دے۔ میں تعویز لکھنے والوں سے بھی رجوع کروں گا کہ وہ کوئی ایسا تعویز دے دیں جس کو بازو پر باندھنے کے بعد بندہ غلط لکھنا چھوڑ دے۔ اگر کوئی صاحب وظیفہ یا چلہ کھینچتے ہیں تو بھی اس عظیم کام میں ہماری مدد کریں اور معاشرے کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے کوئی جلالی وظیفہ کریں۔

ایک تجویز یہ بھی زیر غور آ سکتی ہے کہ ایسے سرکاری افسر جو لکھنے پڑھنے میں کمزور ہیں ان کے لئے سرکاری ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد شام کو خصوصی کلاسوں کا آغاز کیا جائے۔ اگر ایسی خصوصی کلاسیں شروع ہوئیں تو قوی امید ہے کہ ان میں بیک وقت ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، ایس پی، ڈی ایس پی، سیکریٹریز، نیب اور اینٹی کرپشن سے تعلق رکھنے والے افسران بھی شامل ہوں گے۔ اس لئے ان کے لئے اساتذہ کا انتخاب خوب سوچ سمجھ کر کیا جانا چاہیے اور خصوصاً وہ ’’مک مکا‘‘ سے واقف نہ ہوں۔

اسی دوران حکیم شرارتی نے سوال کیا ہے کہ کیا سرکاری افسروں کے لئے درست لکھنا پڑھنا ضروری ہے؟


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔