محکمہ صحت سندھ نے 2011 کا ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کا منصوبہ پھر شروع کر دیا

کراچی : محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے تجربات کی نذر کرنے کے بعد ایک بار پھر ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کا منصوبہ شروع کر دیا ہے ۔

یہ منصوبہ 2011 میں بھی شروع کیا گیا تھا اور ایک چیف کوآرڈینیٹر، 4کوآرڈینیٹر زاور رپورٹنگ ٹیم سمیت 16افراد پر مشتمل عملہ تعینات کیا تھا۔

اس منصوبے کا مقصد ماں وشیر خوار بچوں کی اموات پر قابو پانا، غذائی قلت سے ہونے والی اموات کو ختم کرنا، حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج اور لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کی استعداد بڑھانا، ڈینگی، ملیریا، کانگو و دیگر وائرسز کوقابو کرنا، اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور بنیادی صحت کے مراکز کو بہتر بنانا، افسران کی استعداد بڑھانا، مختلف امراض کو قابو کرنے کے حوالے سے پالیسیاں بنانا اور صحت کے تمام شعبہ جات میں اصلاحات لانا تھا ۔

لیکن کروڑوں روپے لگانے کے باوجود یہ اہداف حاصل نہ کیے جاسکے بلکہ سیاسی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعیناتیوں سے یہ یونٹ غیر فعال ہونا شروع ہو گیا اور 2015میں سابق سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر سعید احمد منگنیجو کے دور میں اس یونٹ کو بالکل بند کر دیا گیا۔

اب صوبائی محکمہ صحت نے نئے سرے سے اس منصوبے کو شروع کرتے ہوئےکمیٹی تشکیل دے دی ہے جو حکومت کو سفارشات دے گی اور دوبارہ فنڈز بٹورے جائیں گے ۔

اس سلسلے میں محکمہ صحت سندھ کا موقف جاننے کےلئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، صوبائی سیکریٹری صحت سعید احمد اعوان اور اسپیشل سیکریٹری صحت حفیظ اللہ عباسی سےمتعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ان کے موبائل پر ایس ایم ایس جبکہ واٹس ایپ پر بھی میسج کیے گئے تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مزید خبریں :