26 مارچ ، 2019
جینٹل مین کھیل کرکٹ میں ہر بار کوئی نہ کوئی تنازع کھڑا ہوجاتا ہے، کبھی اسپاٹ فکسنگ، کبھی میچ فکسنگ، کبھی متنازع آؤٹ تو کبھی کھلاڑیوں کے رویے پر ایکشن، ان تمام صورتحال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سخت قوانین موجود ہیں جن پر بعض اوقات تنقید بھی ہوتی ہے تو کبھی انہیں سراہا بھی جاتا ہے۔
اسی قسم کا ایک قانون 'من کڈ' بھی ہے جو رن آؤٹ سے متعلق ہے، یعنی اگر کوئی بولر بیٹسمین کو بولنگ کرانے سے پہلے کریز سے نکلنے پر آؤٹ کردے تو اس طرح کے آؤٹ کو 'من کڈ' کہا جاتا ہے۔
من کڈ قانون کو آئی سی سی قوانین میں اس وقت شامل کیا گیا جب ایک بھارتی بولر وینو من کڈ نے دسمبر 1947 میں دورہ آسٹریلیا کے دوران دوسرے ٹیسٹ میچ میں کینگروز بلے باز بل براؤن کو رن آؤٹ کیا۔
اس طرح کے رن آؤٹ پر اس وقت بہت شور شرابہ ہوا جس کے بعد اسے قانون کا حصہ بنالیا گیا، بھارتی بولر وینو من کڈ نے ایک مرتبہ پھر بل براؤن کو ٹریپ کرتے ہوئے اسی طرح آؤٹ کیا جس پر کرکٹ حلقوں میں اس طرز کے آؤٹ کو متنازع بھی کہا گیا۔
انڈین پریمیر لیگ کے ایک میچ میں اسی طرح کے رن آؤٹ کے بعد آئی سی سی کے 'من کڈ' قانون پر ایک مرتبہ پھر بحث چھڑ گئی ہے۔
آئی پی ایل میں راجستھان رائلز کے بیٹسمین جوز بٹلر کو مخالف ٹیم کنگز الیون پنجاب کے بولر روی چندرن ایشون نے 'من کڈ' قانون کے تحت آؤٹ کیا جس کے بعد سابق کرکٹرز اس طرز کے آؤٹ کو کرکٹ کی اسپرٹ کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔
بعض سابق کرکٹرز اسے کرکٹ کا اصول تصور کرتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ یہ بیٹسمین کو آؤٹ کرنے کی نیچ حرکت ہے۔
سابق آسٹریلوی اسپنر شین وارن نے کہا کہ بحیثیت کپتان اور شخص ایشون نے بہت مایوس کیا، ان کا بول کرانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اس لیے اسے 'ڈیڈ بال' قرار دینا چاہیے تھا۔
نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈر اسکاٹ اسٹائرس کہتے ہیں ان کے خیال میں بٹلر ایشون تنازع میں نہ ہی جوز بٹلر کا قصور ہے اور نہ ایشون کا، ایشون اپیل کا حق رکھتے تھے، شاید ٹی وی امپائر نے غلط آؤٹ دیا، اسے ڈیڈ بال قرار دینا چاہیے تھا۔
انگلش بلے باز این مورگن من کڈ قانون کے تحت آؤٹ کیے جانے پر کہتے ہیں، آئی پی ایل میں غلط مثال قائم کی جارہی ہے، ایک وقت آئے گا جب ایشون کو اپنے کیے پر افسوس ہے۔
کرکٹ کمنٹیٹر اور اسلام آباد یونائیٹیڈ کے کوچ ڈین جونز کا کہنا ہے کہ ایشون کو الزام نہیں دیں، کیوں کہ کرکٹ کے قانون میں اس طرح کے آؤٹ کی اجازت ہے، یہ کس طرح کرکٹ کی اسپرٹ کے خلاف ہے جب کھیل کا قانون ہی اس کی اجازت دیتا ہے، اس طرح کا قانون بنانے والوں کو مورد الزام ٹھہرائیں۔