04 اپریل ، 2019
ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتیں از خود 100 فیصد تک بڑھانے پر لوگ پریشان ہو گئے۔ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں بھی 400 روپے تک کا اضافہ کا ہو چکا ہے۔
میڈیکل اسٹورز مالکان کے مطابق ڈیڑھ ماہ بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ امراض قلب کی دواکی قیمت میں 317 روپے، شوگر کو کنٹرول کرنےوالی دوا کی قیمت 272 سے 460 روپے اور بلڈ پریشر کی دوائی کی قیمت 185 سے 500 روپے تک بڑھ چکی ہے۔
ٹی بی کی ایک میڈیسن 872 سے 1625 کی ہو گئی ہےجب کہ ہارمونز کا ایک انجکشن 750 سے 1437 کا ہو گیا ہے۔ گلے کے امراض کی دوا 548 سے بڑھا کر 921 روپے کر دی گئی ہے۔ سر درد کیلئے استعمال ہونے والی دوا کی قیمت میں 27 روپے فی پیکٹ کا اضافہ ہوا ہے۔
ادویہ ساز کمپنیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ڈالر کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا جب کہ فارماسسٹ کا کہنا ہے کہ میڈیسن کے نرخ میں کئی گنا اضافے نے کاروبار متاثر کر دیا ہے۔
دوسری جانب ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافےکو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں یہ آئینی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کا مؤقف ہےکہ حکومت نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ کیا مگرادویات بنانے والی کمپنیوں نےحکومتی نوٹیفکیشن کی آڑ میں 100 فیصد اضافہ کر لیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ادویات بنانے والی کمپنیوں کے خلاف ان قیمتوں میں اضافے پر کارروائی نہیں کر رہی۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف عدالتی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
مریضوں کا کہنا ہے کہ قیمتیں بڑھا کر عوام پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔