منی لانڈرنگ کیس: اومنی گروپ کے سی ایف او عارف خان دبئی سے اسلام آباد منتقل

عارف خان کو انٹرپول نے دبئی سے گرفتار کیا تھا جسے ایف آئی اے وطن واپس لے آئی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اومنی گروپ آف کمپنیز کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) عارف خان کو دبئی سے اسلام آباد منتقل کردیا۔

ذرائع کے مطابق 2 اپریل کو انٹر پول نے دبئی میں عارف خان کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے حکام نے انہیں آج اسلام آباد منتقل کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے سی ایف او کو نیب کی تحویل میں دے دیا جنہیں کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ 

ذرائع کا کہنا تھا کہ عارف خان میگا منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس کیس کے انتہائی اہم کردار ہیں اور وہ اومنی گروپ کے چیف فناشنل آفیسر اسلم مسعود کے ساتھ کام کرچکے ہیں اور اسلم مسعود سے تفتیش کے بعد گرفتار کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ عارف خان دبئی میں اومنی گروپ کی 5 سے 6 کمپنیوں کو دیکھتے ہیں، ان کمپنیوں کے ذریعے 8 سے 9 ممالک میں 400 سے زائد لوگوں کو پیسہ بھیجا گیا اور 25 ارب روپے کی ٹرانزکشن کی گئیں جب کہ وہ ٹھٹھہ شوگر مل سمیت 12 کمپنیوں کے جعلی اکاؤنٹس کا علم رکھتے ہیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔

مزید خبریں :