Time 07 اپریل ، 2019
بلاگ

کیا سیاسی منظرنامے میں اہم پیشرفت ہونے جارہی ہے؟

رمضان المبارک قریب ہے اور مہنگائی کا جن بے قابو ہے یقیناً یہ صورت حال موجودہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ فوٹو: فائل 

ملک کی گرتی معیشت، مہنگائی کے طوفان اور اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی چہ مہ گوئیاں بظاہر حکومت کے خلاف سیاسی محاذ گرم کرنے کا جوا ز بن رہی ہیں اور حکومتی وزراء کئی معاملات کو سوشل میڈیا کی غلط بیانی اور مخالفین کا پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب کرپشن کے خلاف قومی احتساب بیورو کی سیاسی قیادت کے خلاف بڑھتی کارروائیاں اپوزیشن جماعتوں میں خاصی بے چینی پیدا کیے ہوئے ہیں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کررہی ہیں۔

سیاسی منظر نامہ بتا رہا ہے کہ آنے والے چند ماہ میں کچھ اہم پیش رفت ہونے جارہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی سیاسی جلسوں، ٹرین مارچ اور جلوسوں میں اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کررہی ہے اور یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔

چار اپریل کو پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے جیالوں کو ہرحال میں حکومت گرانے کا ہدف دیا۔

آصف علی زرداری نے اشارہ دے دیا کہ اگر گرفتار ہوا تو حکومت گرانے کی تحریک زور پکڑے گی اور اسلام آباد کے ایوانوں سے حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے، بلاول بھٹو نے بھی اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے پر انتباہ دیا ہے کہ لات مار کر حکومت گرادیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر نیب کے مقدمات اور مسلسل کارروائیوں پر پنجاب میں بھی سیاسی فضاء خاصی تناؤ کا شکار ہے، نواز شریف ، مریم اور شہباز شریف کے بعد حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے نیب کو مزاحمت کا سامنا ہے تو حکومت پر الزاما ت کی بارش بھی جاری ہے۔

ایک طرف کچھ سیاسی جماعتیں موجودہ پنجاب حکومت سے اتحادی بن کر معاملات کو اپنے مفاد میں استعمال کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف حکومت میں شامل سیاسی شخصیات اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں اپوزیشن سے ملنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی بھی کیا ایک معمہ ہے؟ لیکن شہباز شریف کی سیاسی پختگی اور اعتماد بھی تحریک انصاف کے رہنماوں کے لیے بے چینی کا باعث بن رہی ہے، پی ٹی آئی کے رہنماوں کے اندرونی اختلافات زور پکڑتے نظر آتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی توجہ ملکی معاملات کے ساتھ پارٹی کے اندرونی اختلافات ختم کرنے میں بھی لگی ہے، ملکی معیشت کی کمزور صورت حال ان کے لئے بڑا چیلنج بن گئی ہے جس میں وزیر خزانہ اسد عمر کا کردار اہمیت اختیار کئے ہوئے ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے اختلاف کی خبریں بھی اہمیت اختیار کیے ہوئے ہیں، گزشتہ دنوں پاک بھارت کشیدگی میں خارجہ پالیسی کی اہم کامیابیوں کے بعد شاہ محمود قریشی بڑے مضبوط نظر آرہے ہیں ساتھ ہی اب وہ پارٹی کے کئی معاملات پر کھلی تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔

خیبرپختونخواہ میں تحریک انصاف کی پوزیشن بہتر نظر آتی ہے لیکن بلوچستان میں مخلوط حکومت کو خاصی مخالفت کا سامنا ہے، ایسی صورت حال میں وزیراعظم عمران خان سندھ کی سیاسی جماعتوں ایم کیو ایم اور جی ڈی اے میں شامل جماعتوں کو بھی اپنے سے دور نہیں کرسکتے۔

سیاسی دوربین یہ دیکھ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)  کے بڑھتے سیاسی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے عمران خان کی حکمت عملی کیا ہوگی اور وہ کب تک معیشت کو سنبھالنے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، ہم مختلف ٹاک شوز اور تجزیوں میں یہ سن رہے ہیں کہ معیشت کی حالت انتہائی خراب ہے لیکن وہ کیا اقدامات ہوں گے کہ معیشت بہتری کی طرف جاسکے گی۔

رمضان المبارک قریب ہے اور مہنگائی کا جن بے قابو ہے یقیناً یہ صورت حال موجودہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ 


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔