پاکستان
Time 16 اپریل ، 2019

جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور احتساب عدالت میں پیش

احتساب عدالت نے فریال تالپور، حسین لوائی، انور مجید اور اقبال آرائیں سمیت 30 ملزمان کو طلب کیا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ  اور دیگر ملزمان کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب ریفرنس کی سماعت کی تو آصف زرداری اور فریال تالپور دوسری مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔

احتساب عدالت نے آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، حسین لوائی، انور مجید، عبدالغنی مجید، عدیل شاہ راشدی اور اقبال آرائیں سمیت 30 ملزمان کو طلب کیا تھا۔

سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ 5 ملزمان زیر حراست اور ملیر جیل میں قید ہیں جنہیں پیش نہیں کیا جاسکا۔

سردار مظفر عباسی نے کہا جن حکام کو انہیں پیش کرنا تھا انہیں ہدایت دی جائے جس پر عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کے ذریعے ملزمان کی طلبی کے دوبارہ سمن جاری کردیے۔

 ملزمان اعظم وزیر خان اور ناصر کی عدم حاضری پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

احتساب عدالت نے ملزم عدنان جاوید کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور اسے آئندہ سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔

احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق نیب ریفرنس کی پہلی ہی سماعت پر کرن اور نورین نامی 2 ملزم خواتین نے عدالت سے گواہ بننے کی درخواست کی تھی۔

عدالت نے دونوں خواتین سے استفسار کیا تھا کہ وہ وعدہ معاف گواہ بننا چاہتی ہیں؟ جس کے بعد عدالت نے دونوں خواتین کو تحریری درخواستیں دینے کی ہدایت کی تھی۔ 

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔


مزید خبریں :