25 اپریل ، 2019
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق اُن کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
دو روز قبل آن لائن برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ اردو نے ڈاکٹر محمد فیصل کے حوالے سے خبر چلائی تھی کہ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان واپس نہیں آنا چاہتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تو اس میں شکیل آفریدی کے بدلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے بات ہو سکتی ہے۔
تاہم آج ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان واپس لانے کی کوششیں کر رہے ہیں، ہیوسٹن میں پاکستانی کونسل جنرل ڈاکٹر عافیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں، کونسل جنرل نے رواں ماہ کی 18 تاریخ کو ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات بھی کی تھی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ ہم اسلام آباد اور واشنگٹن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھا رہے ہیں، ڈاکٹر عافیہ اور اُن کی فیملی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم مثبت اور ذمہ دارانہ صحافت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں لیکن ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں میرے ریمارکس سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے۔
مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کی صحت کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش ہے، انہیں خرابی صحت کے باوجود بدنام زمانہ تہاڑ جیل منتقل کیا گیا، یاسین ملک سے اُن کے اہل خانہ کو بھی نہیں ملنے دیے جا رہا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے سری لنکن سانحے کی سنسنی پھیلانا اور چند پاکستانیوں کو واقعے سے جوڑنا قابل مذمت اور غیر زمہ دارانہ حرکت ہے۔