پاکستان
Time 30 اپریل ، 2019

لاڑکانہ میں سرکاری ڈاکٹر کی جانب سے سرنج کے ذریعے ایڈز پھیلانے کا انکشاف



لاڑکانہ سے گرفتار سرکاری ڈاکٹر کے بارے میں ایڈز پھیلانے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر اور محکمہ صحت کے حکام کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو خود ایڈز کا مریض ہے، ڈاکٹر نے مبینہ طور پر انتقاماً اپنا مرض بچوں اور خواتین سمیت کئی افراد میں منتقل کیا، جان بوجھ کو مریضوں کے جسموں میں ایک ہی سرنج سے ایچ آئی وی وائرس داخل کیا۔

سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو خود ایڈز کا مریض ہے— فوٹو: فائل

ڈی آئی جی لاڑکانہ کا کہنا ہےکہ ڈی سی اور محکمہ صحت کی رپورٹ پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جے آئی ٹی میں ایس ایس پی لاڑنہ اور قمبر، دو اے ایس پی سمیت 5 افسران شامل ہوں گے، جے آئی ٹی ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ اور محکمہ صحت کی رپورٹ کی جامع تحقیقات کرے گی۔

رتو ڈیرو میں مزید 15 افراد میں ایڈز کی تصدیق

دوسری جانب سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مینیجر ڈاکٹر سکندر میمن کےمطابق 15 افراد میں ایڈز کی تصدیق کے بعد رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 39 ہوگئی ہے جن میں 22 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر سکندر کا کہنا ہےکہ 5 روز کے دوران 1100 افراد کی اسکریننگ کی جاچکی ہے، ایڈز کے پھیلاؤ کی وجہ معلوم کرنے کیلئے ٹیم آئندہ ہفتے رتو ڈیرو آئے گی۔

ڈپٹی کمشنر نعمان صدیق کا کہنا ہےکہ تعلقہ بنگُل ڈیرو اسپتال میں سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کی غلفت کی وجہ سے ایڈز پھیلا، رتوڈیرو تھانے میں ڈاکٹر مظفر کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈاکٹر مظفر کے مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا: ڈی سی

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ڈاکٹر مظفر کے مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا تھا اور ڈاکٹر خود بھی ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے۔

ڈاکٹر تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ڈاکٹر مظفر نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ سندھ ایڈز کنٹرول کی ٹیم اپنی نااہلی چھپانے کے لیے ان پر الزام تراشی کررہی ہے— فوٹو: فائل

رتو ڈیرو کے سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کو سنگین غفلت اور اپنے کلینک میں استعمال شدہ سرنجیں بچوں کو دوبارہ لگانے کے الزام میں آج عدالت میں پیش کیاگیا جہاں عدالت نے ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر مظفر نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ سندھ ایڈز کنٹرول کی ٹیم اپنی نااہلی چھپانے کے لیے ان پر الزام تراشی کررہی ہے، اگر وہ ایڈز کے شکار ہوتے تو کیا اپنا علاج نہیں کراتے۔

واضح رہے صوبہ سندھ میں ایڈز کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ضلع لاڑکانہ میں ہے جہاں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے قریب ہے۔


مزید خبریں :