دنیا
Time 01 مئی ، 2019

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

جولین اسانج جیل کی گاڑی میں بیٹھے ہوئے کورٹ کی طرف مکا لہراتے ہوئے ۔ فوٹو کریڈٹ : اے ایف پی 

وکی لیکس کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہونے والے جولین اسانج کو 50 ہفتوں کی قید کی سزا سنادی گئی، یہ سزا  انہیں 7 سال قبل ضمانت کی شرائط کو توڑنے پر دی گئی ہے۔

لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ کی جانب سے رواں سال 11 اپریل کو گرفتار ہونے والے جولین اسانج کو تقریباً نصف برس جیل میں گزارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔اس دوران وہ خود کو امریکا منتقل کرنے کا ایک علیحدہ مقدمہ بھی لڑ رہے ہیں۔

7 سال قبل اسانج نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتاری سے بچنے کیلئے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لینے کی درخواست دی تھی اور خود بھی سفارتخانے کے اندر ہی مقیم ہوگئے تھے تاکہ برطانوی پولیس انہیں سوئیڈن کے حوالے نہ کرسکے۔

سزا سنائے جانے کے بعد جیل کی گاڑی میں بیٹھتے ہوئے جولین اسانج نے کورٹ کی جانب مکا لہرا کر چیختے ہوئے کہا کہ 'شیم آن یو' ۔

اسانج نے ایکواڈور کی ایمبیسی کا رخ 2012 میں کیا تھا جبایک برطانوی جج نے انہیں سوئیڈن بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ سوئیڈن میں اسانج پر جنسی ہراسانی اور زیادتی کے الزامات لگائے گئے تھے جن سے وہ انکار کر رہے تھے۔

ان کے مطابق یہ الزامات ان پر امریکا حوالگی کے معاملے میں لگائے گئے ہیں جہاں انہیں لاکھوں کی تعداد میں دستاویز وکی لیکس پر جاری کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا۔

سزا سننے کے بعد اسانج کے وکیل مارک سمرز نے کہا کہ اسانج کو امریکا حوالگی کے خوف کا سامنا تھا اس لیے انہوں نے ایکواڈور کے سفارتخانے میں پناہ لی۔اسانج کی جانب سے عدالت میں پڑھے جانے والے خط میں کہا گیا کہ 'اس وقت مجھے یہی بہتر لگا تھا جو میں نے کیا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ایکواڈور کے سفارتخانے نے جولین اسانج کی سیاسی پناہ ختم کردی تھی اور ان پر اپنے ملک کی خارجہ پالیسی میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد لندن پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔

یاد رہے کہ آسٹریلوی کمپیوٹر پروگرامر جولین اسانچ نے 2006 میں وکی لیکس کی بنیاد رکھی اور 2010 میں انہوں نے اس وقت عالمی سطح پر توجہ حاصل کی جب وکی لیکس نے سابق امریکی فوجی چیلسا میننگ کی جانب سے فراہم کردہ خفیہ دستاویزات شائع کیں۔

وکی لیکس نے تقریبا 7 لاکھ 50 ہزار کے قریب خفیہ معلومات افشا کیں جن میں عراق، افغان جنگ اور دیگر عالمی امور نمایاں ہیں۔

مزید خبریں :