02 مئی ، 2019
اسلام آباد: آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے نیب کے وکیل نعیم بخاری سے مکالمے کے دوران کہا کہ 'آپ کو ضمانت منسوخی کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی'۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر شہباز شریف کی طرف سے اشتر اوصاف اور فواد حسن فواد کی طرف سے اعظم تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہوئی تو اشتر اوصاف نے عدالت سے استدعا کی کہ کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہیں گے، دستاویزات میں پاور آف اٹارنی اور دوسری دستاویزات شامل ہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت اس کیس میں نوٹس جاری کرچکی ہے جب کہ نیب کے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا 'نعیم بخاری صاحب آپ کو ضمانت منسوخی کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی'۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے 'اس کیس کے 2 معیار ہیں، ایک وہ ہیں جن کی ضمانت ہوچکی اور ایک وہ جن کی ضمانت نہیں ہوئی، نعیم بخاری کی انتھک کوششوں کے باوجود یہ دونوں معیار ہمارے ذہن میں ہیں'۔
فاضل جج نے ہدایت کی کہ 15 مئی کو تمام فریقین تیاری کر کے آئیں، ہم آپ کو تفصیل سے سنیں گے، ہم اس کیس کی حساسیت سے آگاہ ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت کو ملزمان پر لگے الزامات پر مبنی چارٹ بنا کر پیش کریں۔
یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں لاہور ہائیکورٹ شہباز شریف کی ضمانت منظور کرچکی ہے جسے نیب نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل اور شہباز شریف پر عائد الزامات:
نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ 'میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا'۔
نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی 'کاسا' کو دلوا دیا۔
نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔