06 مئی ، 2019
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب حکومت کے منظور کردہ نئے بلدیاتی ایکٹ 2019ء کو الیکشن ایکٹ 2017ء کی بعض اہم دفعات سے متصادم اور مبہم قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن حکام کا لاہورمیں جیو نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 27 کے تحت کسی بھی شخص کا نام ووٹرز لسٹ میں بطور ووٹر اس کے شناختی کارڈ پر درج مستقل یا عارضی پتے کی بنیاد پر ڈالا جاسکتا ہے، لیکن پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کی شق 89 کے تحت کسی بھی شخص کا ووٹرز لسٹ میں نام شامل کرانے کیلئے انتخابی حلقے میں اس کی موجودگی یا وہاں اس کی غیر منقولہ جائیداد کا ہونا ضروری ہے۔
الیکشن کمیشن ذرائع نے مزید بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء کے صفحہ 23 اور 26 میں نیبرہڈ کونسل کی آبادی کے حوالے سے بھی تضاد پایا جاتا ہے، ایک جگہ پر نیبرہڈ کونسل کیلئے آبادی 36 سے 44 ہزارہونا ضروری قرار دیا گیا ہے جبکہ دوسری جگہ پرلکھا ہے کہ 20 سے 45 ہزار آبادی پر ایک نیبر ہڈ کونسل قائم کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن حکام کے مطابق ان تضادات اور ابہام کی موجودگی میں نئی حلقہ بندیاں اور ووٹرز لسٹوں کو اَپ ڈیٹ کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔