14 مئی ، 2019
واٹس ایپ نے اعتراف کیا ہے کہ ایک اسرائیلی کمپنی نے اس کی ایپ کی سیکیورٹی کی ایک بڑی خامی کا فائدہ اٹھا کر صارفین کے فونز اور دیگر ڈیوائسز کے پیغامات اور دیگر معلومات تک رسائی حاصل کی۔
فیس بک کی ملکیتی کمپنی واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ اس حملے کا نشانہ مخصوص صارفین تھے تاہم اس معاملے کو گزشتہ جمعے کو حل کیا جا چکا ہے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی سیکیورٹی فرم این ایس او گروپ نے کیا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے واٹس ایپ نے اپنے ڈیڑھ ارب صارفین کو ایپ کو احتیاطی تدبیر کے طور پر اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی۔
حفاظتی نظام میں خامی حملے کا سبب بنی؟
حملہ آوروں نے مخصوص صارفین کی ڈیوائسز پر نگرانی کا سافٹ وئیر انسٹال کرنے کے لیے واٹس ایپ وائس کالنگ فیچر کو استعمال کیا لیکن اہم بات یہ ہے کہ کال کے جواب نہ دینے کی صورت میں بھی سافٹ وئیر ڈیوائسز پر انسٹال ہو سکتا تھا اور اس قسم کی کال ڈیوائس کی کال ہسٹری سے بھی غائب ہو جاتی تھی۔
واٹس ایپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی سیکیورٹی ٹیم نے سب سے پہلے اس خامی کو پکڑا اور یہ معلومات انسانی حقوق کی تنظیموں، منتخب شدہ سیکیورٹی وینڈرز اور امریکی محکمہ انصاف سے رواں مہینے شیئر کیں۔
این ایس او کا سافٹ وئیر "پیگاسز" کسی بھی ڈیوائس سے ڈیٹا لے سکتا ہے جس میں مائیکرو فون، کیمرہ کا استعمال اور لوکیشن بھی شامل ہے۔
اسرائیلی کمپنی این ایس او کا کہنا ہے کہ اس کا سافٹ وئیر صرف حکومتی ایجنسیاں ہی جرائم اور دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کا حق رکھتی ہیں۔
کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ وہ خود یہ سسٹم استعمال نہیں کرتی اور بہت سی انتظامی تصدیق کے بعد عوامی مفاد میں کیے جانے والے مشنز میں اس کے استعمال کی اجازت دی جاتی ہے اور ضررورت محسوس ہونے پر ضروری کاروائی کی جائے گی جس میں سسٹم کو مکمل طور پر بند کر دینا بھی شامل ہے۔
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے پہلے سے طے شدہ اہداف پر کیے گئے تھے، لیکن اس سلسلے میں یہ بتانا مشکل ہے کہ کتنے لوگ اس کی زد میں آئے۔