اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1.50 فیصد اضافہ کردیا، مہنگائی دگنی ہونے کا اعتراف


کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہوا جس کے بعد آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا۔

مرکزی بینک نے شرح سود میں 1.50 فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود 10.75 سے بڑھ کر 12.25 فیصد ہوگئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری پالیسی سخت کیے جانے کے باوجود نجی شعبےکا قرض 9 اعشاریہ 4 فیصد بڑھا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک سال کے دوران مہنگائی دگنی ہوگئی، ایک سال میں مہنگائی کی شرح 3 اعشاریہ 8 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک سال میں وفاقی حکومت 4.8 ٹریلین روپے قرض لے چکی ہے۔

مرکزی بینک کے اعلامیے کے مابق گزشتہ 3 ماہ میں خوراک، ایندھن اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں کافی اضافہ ہوا، اگلے سال مہنگائی کی شرح مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق بجٹ میں ٹیکسوں میں ردوبدل مہنگائی بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے، مہنگائی کے خدشات پر قابو پانے کے لیے مزید پالیسی ایکشن کی ضرورت ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ماہ در ماہ مہنگائی کی بلند شرح تشویش کا سبب ہے، روپے کی قدر میں حالیہ کمی سے مہنگائی بڑھنے کے خدشات ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق مالی خسارہ کی فنانسنگ نوٹ چھاپ کر کرنے سے بھی مہنگائی بڑھنے کے خدشات ہیں، توانائی کی قیمتوں میں متوقع اضافے سے بھی مہنگائی بڑھنے کے خدشات ہیں، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت اور بجلی و گیس قیمت مہنگائی بڑھانے کا سبب بن سکتی ہے۔

اسٹیٹ بنک نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ بینکوں کے نیٹ فارن ایسٹس میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، سیکیورٹی خرچوں اور سود کی ادائیگیوں کے سبب خسارہ زائد رہنے کا امکان ہے۔

بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال جولائی تا مئی کے مقابلے میں رواں مالی سال حکومت نے تقریباً ڈھائی گنا زائد قرض لیا، حکومت نے رواں مالی سال 4.8 ٹریلین روپے قرض لیا۔

مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے روپے کی قدر دباؤ کا شکار ہے، دباؤ ماضی اور موجود طلب ور رسد کے سبب ہے۔

اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا ہے کہ روپے کی قدر میں غیر ضروری اتار چڑھاؤ ہوئی تو مداخلت کریں گے اور اکیس جولائی سے پالیسی ریٹ 12.25 فیصد ہوگا۔

مانیٹری پالیسی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کمرشل بینکس حکومت کو قرض دینے میں ہچکچا رہے ہیں، حکومت بیشتر قرض اسٹیٹ بینک سے لے رہی ہے۔

مزید خبریں :