سزا مکمل ہونے سے قبل کھیلنے کی اجازت دینے کی شرجیل خان کی درخواست مسترد

شرجیل خان نے فکسنگ کے جرم کا اعتراف تاحال نہیں کیا، بحالی کے پروگرام میں شرکت کیلئے جرم کا اعتراف لازمی ہے، ذرائع پی سی بی۔ فوٹو: فائل

لاہور: اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ کرکٹر شرجیل خان کی کھیلنے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کردی گئی۔

اسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان کی ڈھائی برس پابندی اگست میں ختم ہو رہی ہے اور اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست تک پابندی سے قبل شرجیل خان کو کھیلنے کی اجازت نہں دی جا سکتی۔

ذرائع پی سی بی کے مطابق شرجیل خان نے فکسنگ کرنے کے جرم کا اعتراف تاحال نہیں کیا، بحالی کے پروگرام میں شرکت کے لیے جرم کا اعتراف کرنا لازمی ہے۔

پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل خان نے فکسنگ کے تحقیقاتی عمل میں معاونت نہیں کی، اعتراف جرم، معافی اور فکسنگ سے بچنے کے پیغامات دینا لازمی ہے۔

یاد رہے کہ کرکٹر شرجیل خان پابندی ختم ہونے سے قبل خود کو کرکٹ کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں، ماضی میں اعتراف جرم کے بعد کرکٹرز کو پابندی ختم ہونے پر کھیلنے کی اجازت مل چکی ہے۔

2017 میں پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں شرجیل خان اور خالد لطیف اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ 

اگست 2017 میں پی سی بی نے شرجیل خان پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر 5 سال کی پابندی عائد کی تھی جس کا اطلاق اس روز سے یعنی 10 فروری 2017 سے ہوا جس دن انہیں معطل کیا گیا۔

شرجیل خان کو ڈھائی برس کی معطلی کی سزا لازماً کاٹنی تھی اور اس عرصے میں اگر ان کا رویہ اور سرگرمیاں مثبت رہیں تو بقیہ سزا معطل کی جا سکتی ہے۔

30 سالہ شرجیل خان ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

مزید خبریں :