10 جون ، 2019
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاونٹس کے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہشمیرہ فریال تالپور کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
اسلا آباد ہائیکورٹ نے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے جس وقت ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا اُس وقت آصف زرداری اور فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے تاہم اُن کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیم عدالت کے باہر موجود تھی۔
آصف زرداری 28 مارچ سے آج تک دو ماہ 12 دن کے لیے عبوری ضمانت پر رہے اور ان کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اپریل کو آصف زرداری کی درخواست پر ان کے خلاف نیب میں زیر تفتیش تمام کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں جس پر نیب کی جانب سے 14 مئی کو ایک رپورٹ پیش کی گئی۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر جعلی بینک اکاؤنٹس کی انکوائریز کی ہیں اور مجموعی طور پر 26 انکوائریز اور انویسٹی گیشنز جاری ہیں جن میں 5 انکوائریز اور 3 انویسٹی گیشنز میں آصف زرداری کا کردار سامنے آیا ہے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر
منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔
معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔
اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔
اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔
نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔