11 جون ، 2019
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے آدھی تقریر سننے کے بعد احتجاج کیا۔
مالی سال 20-2019 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے پیش کیا، بجٹ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ بھی موجود تھے۔
حزب اختلاف کے ارکان نے بجٹ اجلاس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی اور آدھی تقریر سننے کے بعد احتجاج شروع کیا۔
اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور آئی ایم ایف کا بجٹ نامنظور کے نعرے اور پلے کارڈ بھی لہرائے، اس دوران حزب اختلاف کے اراکین نے بجٹ دستاویز اور تقریر کی کاپیاں بھی پھاڑیں۔
حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران حکومتی ارکان بھی آمنے سامنے آگئے اور مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی اور تحریک انصاف کے شاہد خٹک آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، اس لڑائی میں دیگر حکومتی اور اپوزیشن اراکین بھی کود پڑے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے طے شدہ حکمت عملی کے تحت اجلاس میں شرکت کی اور احتجاج کیا، شہباز شریف کی تجویز پر طے پایا تھا کہ وزیرمملکت کو بجٹ تقریر مکمل کرنے دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں تجویز دی تھی کہ حکومت کے پاس بجٹ میں عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہوگا، اس لیے عوام کو حکومت کا اصلی چہرہ نظر آنا چاہیے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لیے تقریباً 50 فیصد خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے جس کا کُل تخمینہ 70 کھرب 22 ارب روپے لگایا گیا ہے۔