امیروں کیلئے گاڑیاں سستی اور غریبوں کیلئے مہنگی

حکومت نے 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈھائی فیصدٹیکس تجویز کیا ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ میں 1700 سی سی اور اس سے زیادہ بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی جب کہ چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ تجویز کر دیا ہے۔

حکومت نے بجٹ میں 1000 سی سی اور اس سے کم طاقت کی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کر کے انہیں مختلف سلیبس میں تقسیم کر دیا ہے۔

وزیر مملکت برائے ریونیو نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ 1000 سی سی اور اس سے چھوٹی گاڑیوں پر 2 اعشاریہ 5 فیصد ٹیکس تجویز کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ایک سے 1000 سی سی تک کی گاڑیاں ٹیکس سے مستثنیٰ تھیں۔

حماد اظہر نے بتایا کہ 1000 سی سی سے 2000 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس سے پہلے 1700 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد تھی جسے اب آدھا کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح 2000 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر بھی ٹیکس کی شرح کو 10 فیصد سے کم کر کے 7 اعشاریہ 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام نے متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ اور ان کی اپنی سواری کے خواب کو حقیقت سے دور کر دیا ہے۔

دوسری جانب مہنگی اور بڑی بڑی گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کر کے امیر افراد کو مزید فائدہ پہنچا کر غریبوں کے ساتھ انتہائی برا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1000 سی سی اور اس کے کم پاور اور نسبتاً کم قیمت گاڑیاں متوسط طبقہ استعمال کرتا ہے۔ یہ وہ گاڑیاں ہیں جنہیں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پرائیویٹ ٹیکسی کے طور پر کر سفید پوشی برقرار رکھنے کی جدو جہد میں استعمال کرتے تھے جن پر اب ٹیکس لگا کر حکومت نے ظلم کیا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ 1000 سی سی سے بڑی گاڑیاں عموماً امیر طبقہ رکھتا ہے جو ٹیکس دینے کی طاقت بھی رکھتا ہے لیکن ان پر ٹیکس کم کر کے متوسط طبقہ پر ٹیکس کا بوجھ بڑھانا کسی بھی طور پر غریب دوستی نہیں ہے۔

مزید خبریں :