الطاف حسین کیخلاف شواہد قابل اعتبار، سنگین الزامات پر سزا ہوسکتی ہے: پاکستانی وکیل


لندن: برطانیہ میں پاکستان کے وکیل ٹو بی کیڈمین نے کہا ہےکہ الطاف حسین کے خلاف شواہد تفصیلی اور قابل اعتبار ہیں جس کے نتیجے میں بہت سنگین الزامات سامنے آسکتے ہیں اور ان سنگین الزامات کے نتیجے میں بانی ایم کیو ایم کو قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

برطانیہ میں پاکستان کے وکیل ٹوبی کیڈ مین نے لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کے حوالے سے کہاکہ الطاف حسین سے متعلق یہ بہت اہم اقدام ہے، ہمیں علم تھا الطاف حسین سے نفرت انگیز تقریر معاملے پر میٹروپولیٹن تفتیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیاجائے گا بانی ایم کیو ایم کو کن الزامات کا سامنا کرنا ہوگا، توقع کرتے ہیں یہ پیش رفت بہت جلد ہوگی، عام طور پر ایسا فیصلہ گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر کیا جاتا ہے، توقع کرتے ہیں بانی ایم کیو ایم کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے اور پیشی کے بعد کارروائی کا آغاز ہوگا۔

پاکستان کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستانی حکام خصوصاً ایف آئی اے کے پاس موجود شواہد کاجائزہ لیا ہے، ایف آئی اے نے یہ شواہد لندن کی میٹروپولیس کو فراہم کیے ہیں، شواہد دیکھ کر کہہ سکتاہوں یہ بہت زبردست کیس ہے، میرا خیال ہے الطاف حسین پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے کافی شواہد ہیں، یہ کرائم پراسیکیوشن سروس کا معاملہ ہے جو لندن پولیس سے مشاورت کےساتھ کرے گی۔

کیڈمین نے مزید کہا کہ الطاف حسین کے خلاف شواہد تفصیلی اور قابل اعتبار ہیں، مضبوط شواہد کے نتیجے میں بہت سنگین الزامات سامنے آسکتے ہیں، ان سنگین الزامات کے نتیجے میں الطاف حسین کو قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ الطاف حسین کے کرائم کا کچھ حصہ برطانیہ کی سرزمین پر سرزد ہوا ہے، ان پر الزام ہے کہ نفرت انگیز تقریر برطانیہ سے اور تشدد کے واقعات پاکستان میں ہوئے، الطاف حسین کے خلاف کیس دو ریاستوں میں آتاہے، کیس میں شواہد برطانیہ کی سرزمین پر بھی ہیں، میٹرو پولیس نے شواہد پاکستان سے بھی حاصل کیے ہیں، اس کیس میں اٹارنی جنرل کی اجازت لی جاسکتی ہے۔

پاکستان کے وکیل نے بتایا کہ الطاف حسین پر الزامات عائد کیے جانے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، ان کو حراست میں رکھا یا ضمانت پر رہا بھی کیا جاسکتا ہے، بانی ایم کیو ایم کو بہر حال مجسٹریٹ کے سامنے پیش اور ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا، اس سارے عمل میں دن، ہفتے یا مہینے بھی لگ سکتے ہیں، لندن پولیس یا کرائم پراسیکیوشن سروس سمجھےکہ شواہد مضبوط نہیں تو اور بھی راستے ہیں، حکومت پاکستان چاہے تواس فیصلے پر عدالتی نظر ثانی کیلئے چیلنج کرسکتی ہے، جوڈیشل ریویو کے لیے معاملہ چیلنج کرنا مشکل ہوگا تاہم حکومت پاکستان کے لیے یہ راستہ کھلا ہے، بانی ایم کیو ایم کے خلاف کیس میں پرائیوٹ پراسیکیوشن کا بھی راستہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے برطانوی حکام کرائم پراسیکیوشن سروس کے ذریعے بانی ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ چلائیں، الطاف حسین کے خلاف گواہان شواہد دینے کو تیار ہیں۔

الطاف حسین کو مزید حراست میں رکھنے کی درخواست

دوسری جانب لندن پولیس نے بانی ایم کیوایم کو مزید 12 گھنٹے حراست میں رکھنے کی درخواست دے دی ہے۔

الطاف حسین کی 24 گھنٹے کے لیے حراست کا وقت پورا ہونے کے بعد انہیں مزید حراست میں رکھا جائے گا جس کے لیے درخواست ساؤتھ ورک پولیس اسٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ نے دی ہے۔


واضح رہےکہ لندن پولیس نے الطاف حسین کو گزشتہ روز ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا ان پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقریر سے تشدد پر اکسانے کے الزامات ہیں۔

مزید خبریں :