18 جون ، 2019
اسلام آباد: حکومت نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو کرپشن کی تحقیقات کے لیے مجوزہ کمیشن کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیراعظم عمران خان نے بجٹ کے بعد قوم سے خطاب میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران سابقہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کی انکوائری کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا جو قرضوں کے استعمال اور ان میں کرپشن کی بھی تحقیقات کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نیب کے ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر کو کمیشن کا سربراہ بنائے جانے کے فیصلے کی تصدیق کر دی ہے۔
شہزاد اکبر نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوش کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وفاقی کابینہ نے حسین اصغر کو اعلیٰ اختیاراتی کمیشن آف انکوائری بنانے کا سربراہ بنانے کی منظوری دیدی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انکوائری کمیشن میں آئی بی، ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور ایس ای سی پی سے افسران شامل ہوں گے اور کمیشن کے سربراہ کو کمیشن کے اندر کسی کو بھی ممبر لینے کا اختیار ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن آف انکوائری 10 سال میں لیے گئے قرضوں کے استعمال کے بارے میں تحقیقات کرےگا، کمیشن تحقیقات کرے گا کہ جس مقصد کے لیے قرضہ لیا کیا وہ اس مقصد کے لیے استعمال ہوا یا نہیں۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ کمیشن قرضوں کے خرچوں سے متعلق پتا لگائے گا، یہ کمیشن ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت کام کرے گا، اور چھ ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
حسین اصغر سابق پولیس افسر ہیں اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب سمیت ایف آئی اے میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔