19 جون ، 2019
والدین امتحان کے دنوں میں اپنے بچوں کی عادات اور ان میں ہونے والی تبدیلیوں پر خاص نظر رکھیں، کہ کہیں آپ کا بچہ امتحانات کی وجہ سے دباؤ کا شکار تو نہیں؟
اگر آپ کا بچہ ٹھیک سے سو نہیں رہا، اسے بھوک نہیں لگ رہی یا اس کی سوچ منفی ہوتی جارہی تو ان تمام علامات کا مطلب یہی ہے کہ وہ امتحانی دباؤ کا شکار ہے اور اس کی وجہ سے بچوں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
سر درد اور پیٹ میں درد بھی امتحانی دباؤ کی علامات میں سے ایک ہیں اگر آپ کو اپنے بچے میں امتحانات کے دنوں میں یہ تمام علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنے بچے سے بات کیجیے اور اسے اعتماد دیں کہ اس کی تیاری بھرپور ہے تاکہ اس کی سوچ منفی نہ ہو۔
اسی طرح اگر آپ کے بچوں میں امتحان کے دنوں میں وزن میں کمی، چڑچڑا پن، بھوک نہ لگنا یہ اس طرح کی کوئی بھی کیفیت پائی جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے بچوں کو اس مسئلے کے حل تلاش کریں۔
آئیے اس مضمون میں ہم آپ کو مذکورہ علامات کا حل بتاتے ہیں۔
بچوں کی ڈائٹ کا خیال :
پڑھائی کے دوران بچوں کو کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کیا پینا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی خوراک کا خاص خیال کریں جس میں سبزیاں، پھل اور زیادہ پانی پینا شامل ہو۔
برگر ، چائے ، کافی اور تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال آپ کے بچے کو سست، چڑچڑا اور موڈی بنا سکتا ہے۔
مکمل نیند:
صحت مند زندگی کے لیے مکمل رات کی نیند لینا نہایت ہی ضروری ہوتا ہے۔ امتحان کے دنوں میں ساری ساری رات پڑھنا نقصان کا باعث بنتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ان کا بچہ رات میں چھ سے سات گھنٹے ضرور سوئے۔ مکمل نیند لینے سے بچوں میں سوچنے کہ صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
جسمانی طور پر فعال:
جسمانی طور پر فعال ہونا صحتمندی کی نشانی ہوتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ امتحان اچھے طریقے سے دے تو یہ بات بہت اہم ہے کہ جسمانی طور پر فٹ ہو۔
بچوں کی روٹین میں اگر ایسے کھیل شامل ہوں جس میں بھاگ دوڑ، تیراکی وغیرہ شامل ہو تو آپ کا بچہ کبھی بھی ڈپریشن یا دباؤ محسوس نہیں کرے گا بلکہ امتحان میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔
مثبت سوچ:
اپنے بچوں کو یقین دلائیں کہ وہ امتحان میں اچھی کارکردگی دکھائے گا۔ نا کہ آپ اس پر دباؤ ڈالیں کہ تمہارا اپنی کلاس کے اس بچے سے مقابلہ ہے اور تم نے پوزیشن لینی ہے۔ بچوں کو ہمیشہ مثبت سوچ دیں تاکہ اس میں اعتماد پیدا ہو۔