Time 25 جون ، 2019
پاکستان

ایمنسٹی اسکیم سے جڑے 10 سوالات: وزیراعظم اور معاشی ٹیم کے جواب


اسلام آباد: تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر جیو نیوز نے خصوصی ٹرانسمیشن کی ہے جس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم نے سوالات کے جواب دیے۔

خصوصی ٹرانسمیشن 'پاکستان کے لیے کر ڈالو' کے دوران میزبان حامد میر کی جانب سے وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم سے سوالات پوچھے گئے جن میں سے یہاں 10 اہم سوالات اور ان کے جواب کا انتخاب کیا گیا ہے۔ 

وزیراعظم نے پہلی بار براہِ راست سوالات کے جوابات دے کر نئی تاریخ بھی رقم کردی ہے۔

1۔ سوال حامد میر: ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے بنیادی مسئلہ اعتماد کی کمی کا ہے، لوگ پوچھ رہے ہیں کہ فرض کریں اگر اعتماد کر کے اثاثے ظاہر کر دیتے ہیں تو کیا آپ ہمیں یہ ضمانت دیتے ہیں کہ پھر ہمارے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی؟

وزیراعظم عمران خان کا جواب: لوگ پہلے تو کہتے ہیں کہ ٹیکس ہمارا چوری ہوجائے گا پھر اگر ٹیکس چوری نہ بھی ہو تو ہم پر نہیں خرچ ہوگا، میں آج اپنی قوم کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ انشا اللہ ہم آپ کا ٹیکس آپ پر خرچ کریں گے۔

دو چیزیں ہیں ایک میں نے اپنی ٹیم کو کہا بھی ہوا ہے کہ ایک اسپیشل ہیلپ لائن دیں کہ کوئی بھی کسی کو تنگ کرے ادھر اس پر کال کریں، دوسرا میرا اپنا پورٹل ہے جس میں کوئی بھی شکایت کرسکتا ہے اس کے اندر بھی اسپیشل سیکشن بنا دیں گے، اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہو تو مجھے کال کرسکتا ہے ہم انشا اللہ آپ کو کسی ادارے کو تنگ نہیں کرنے دیں گے۔

2۔ سوال حامد میر: آپ نے شبر زیدی کو لانے سے پہلے کہا تھا اگر ایف بی آر نے صحیح کام نہ کیا تو ہم نیا ایف بی آر بنائیں گے تو ایف بی آر کے حوالے سے جو ریفارمز ہیں وہ کون سی ہو رہی ہیں اور خاص طور پر آج جو ڈیمانڈ سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ جو ایسٹ ڈکلیئریشن اسکیم ہے اس کو بھی بہت سادہ ہونا چاہیے اور جو ٹیکس ریٹرنز لوگ فائل کرتے ہیں وہ سسٹم بھی بڑا سادہ ہونا چاہیے اس کیلئے آپ نے کیا ہدایات دی ہیں؟

وزیراعظم عمران خان کا جواب: میں اپنی قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ایف بی آر میں ہر قسم کے ریفامز کریں گے اس کا اصل میں طریقہ یہ ہے کہ ہم ٹیکنالوجی لے آئیں گے یعنی جو ٹیکس دینے والا ہے اور اس کے بیچ میں اور گورنمنٹ کے بیچ میں ٹیکنالوجی آجائے گی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اگر پیسے اکٹھے نہیں کریں گے تو ملک نہیں چل سکتا۔

ہم کوشش کریں گے کہ ایف بی آر کی پوری طرح ہر سطح پر ریفارم کریں لیکن جہاں ریفارم نہیں ہوگی ہم ہر سطح پر جائیں گے یعنی اگر ہمیں متوازی سسٹم بنانا پڑا ادھر بھی جائیں گے یہ اس لیے ہے کہ ہمارے پاس اب دوسرا راستہ نہیں، اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو یہ مزید قرضے بڑھتے جائیں گے۔


3۔ سوال حامد میر: اگر ایمنسٹی اسکیم سے لوگ فائدہ نہیں اٹھاتے تو 30 جون کے بعد پھر کیا حکومت کے پاس ایسے وسائل ہیں کہ پاکستان سے باہر جن لوگوں نے آف شور اکاؤنٹس بنائے ہیں، تو پھر آپ کیا کریں گے؟

وزیراعظم عمران خان کا جواب: میں اسپیشل اپیل کرنا چاہتا ہوں پاکستانیوں کو جو یہاں بھی ہیں باہر بھی ہیں کہ قوم اور حکومت اکٹھی ہوجاتی ہے تو ملک چلتا ہے۔ 

میں نے جو زلزلہ تھا اس میں اپنی قوم کو دیکھا اور پھر جب سیلاب آیا میں نے دیکھا ہے جس طرح سارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور پاکستان کے اندر سب نے مل کر پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالا، جہاں آج ہم ہیں قوم اور گورنمنٹ مل کر یہ کرسکتی ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ یہ سارے اس اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ 

مجھے کئی پیغامات آئے کہ ہمارے پاس ٹائم نہیں ہے تاریخ بڑھا دیں اگر آپ کے پاس ٹائم نہیں ہے تو آپ ابھی خود کو رجسٹرڈ کرلیں اور کہیں کہ بعد میں قسطوں میں دے دوں گا، ہم ہر طریقے سے آپ کے لئے آسانی پیدا کریں گے۔

4۔ سوال حامد میر: کیا 30 جون کے بعد ایمنسٹی اسکیم میں کوئی توسیع نہیں ہوگی؟

وزیراعظم کا جواب: ایمنسٹی اسکیم میں توسیع نہیں کر سکتے، 30 جون کے بعد توسیع کی اور پھر اگر یہ بھی لوگوں کو ہوا کہ ایک اور اسکیم مل جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوگا۔


5۔ سوال حامد میر: بہت سے لوگ پاکستان سے ٹی ٹی کے ذریعے رقم باہر بھیجتے ہیں اور وہاں اثاثے خرید لیتے ہیں تو اب آپ کی اسکیم کو ختم ہونے میں پانچ چھ دن باقی ہیں تو وہ جو ٹی ٹی والے لوگ ہیں وہ بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اگر وہ فائدہ اٹھانے کا اعلان کردیں اور اپنا سب کچھ ڈکلیئر کردیں تو نیب تو ان کو تنگ نہیں کرے گا؟

وزیراعظم کا جواب: سب کو سمجھ جانا چاہیے کہ منی لانڈرنگ نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا ہے، منی لانڈرنگ کا مطلب یہ ہے کہ پہلے آپ یہاں سے پیسہ چوری کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر ہنڈی اور حوالے سے باہر بھیجوا دیتے ہیں۔

 دس ارب ڈالر پاکستان میں سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہے جو پیسہ باہر جاتا ہے ملک سے اور چھ ارب کا ہم آئی ایم ایف کا قرضہ لے رہے ہیں تو سوچیں اگر منی لانڈرنگ پر قابو پاجائیں تو آج مسئلہ نہ ہو، جو سیاستدان ہیں اور پبلک آفس ہولڈر ہیں ان کے لیے یہ اسکیم نہیں ہے۔

6۔ سوال حامد میر: فنانس بل میں ایسی چیزیں ہیں جس سے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ اوور نائٹ کچھ کرنا چاہ رہے ہیں، تو اس میں میرا خیال ہے ایف بی آر والوں کو چھاپے مارنے کے اختیارات بھی دیئے جارہے ہیں، حفیظ شیخ نے اس حوالے سے وضاحت کر دی تھی لیکن کچھ آپ بھی تسلی دے دیں۔

وزیراعظم کا جواب:  نہ عمران خان کا کوئی بزنس ہے نا اس کی فیکٹریاں ہیں، کوئی میرا اس وقت ذاتی مفاد نہیں ہے، مسئلہ کیا ہوتا ہے ہمارے ملک میں جو 30 سال میں لیڈر شپ آئی تھی وہ خود بزنس میں تھی ان کے اپنے مفادات تھے، ان کی اپنی فیکٹریاں تھیں یعنی ان کو فائدہ ہوتا تھا قانون چینج کرنے سے وہ اپنے آپ کو فائدہ پہنچا سکتے تھے میری تو کوئی لابی نہیں ہے نا میرا کوئی رشتہ دار ہے نہ مجھے کسی دوست کی پروا ہے میں صرف اس وقت اپنے ملک کا سوچ رہا ہوں۔


7۔ سوال حامد میر: جنرل پبلک آپ سے سننا چاہ رہی ہے کہ اگر ہم ٹیکس دینا شروع کردیتے ہیں لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ پھر کوئی سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے جو ان کے پیسے ہیں وہ ایم این اے ایم پی ایز کے ڈیویلپمنٹ فنڈز کی طرف نہیں جائیں گے، ایسے کاموں میں نہیں چلے جائیں گے جو کہ ماضی کی سیاسی حکومتیں کرتی رہی ہیں؟

وزیراعظم کا جواب: پاکستان جدھر آج پہنچ گیا ہے اس کے اندر ہمیں عوام کو بھی اپنے آپ کوتبدیل کرنا ہے ہمیں جو گورنمنٹ ہے اور گورنمنٹ کے ادارے ہیں ہمیں بھی تبدیل کرنا ہے ۔

 قرآن میں اللہ کہتا ہے کہ میں کبھی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے اس کا مطلب ہم سب کوبدلنا ہے جیسے ہم گورنمنٹ چلاتے آئے ہیں اب تک ہمیں بدلنا ہے میں نے پہلے دن سے کیا کوشش کی ہے ، خود سے شروع کیا ہے ، جو پرائم منسٹر ہاؤس ہے ، جو اتنی بڑی زمین ہے وہاں ایک زبردست اسٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی بنارہے ہیں جو کہ ٹیکنیکل یونیورسٹی ہے۔

8۔ سوال حامد میر: تو اس کا مطلب ہے آپ کہہ رہے ہیں کہ اچھا وقت آرہا ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے؟

وزیراعظم کا جواب: اچھا وقت تو حامد میر انشاء اللہ اس ملک میں آنا ہے، یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا اور ہم اپنے آئیڈیل سے دور چلے گئے، جو مدینہ کی ریاست کے آئیڈیلز تھے وہ انشاء اللہ واپس لے کے آئیں گے۔


9۔ سوال حامد میر: ابھی بہت سے لوگ ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، ان کے پاس ٹیکس نمبر بھی نہیں لیکن ملک میں ایک ماحول بن رہا ہے، اگر کوئی ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے تو کیا وہ اس اسکیم کے ساتھ فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا جواب: بالکل فائدہ اٹھا سکتا ہے، اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، جب کوئی پاکستان میں موجود اپنے اثاثے ظاہر کرے گا تو اس کے بعد اس کے لیے ٹیکس فائلر بننا ضروری ہے۔

10۔ سوال حامد میر: جن لوگوں نے اپنے ملازمین، رشتہ داروں یا دوستوں کے نام پر اثاثے رکھے ہوئے ہیں وہ اگر اب رضاکارانہ طور پر آپ پر اعتماد کر کے سب کچھ ڈکلیئر کرتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی؟

جواب شبر زیدی: کوئی کارروائی نہیں ہوگی، اگر کسی نے اپنے ملازم کے نام پر جائیداد رکھی ہوئی ہے تو وہ بے نامی جائیداد ہوتی ہے اور بے نامی جائیداد کو بھی اپنے نام ڈکلیئر کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے فنانس بل 2019 میں دو شقیں ڈالی ہیں، ایک تو یہ کہ بے نامی جائیداد ڈکلیئر کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی اور دوسرا یہ ہے اس کے ڈیٹا کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔



مزید خبریں :