25 جون ، 2019
انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان کیلئے اب تک 1992 کے ورلڈکپ کی طرح ہی چل رہا ہے اور دونوں میگا ایونٹس کے درمیان پاکستان کے حوالے سے کئی مماثلت سامنے آچکی ہیں۔
اب پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈکپ کے اہم ترین میچ سے قبل 1992 اور رواں ورلڈکپ کی ایک اور مماثلت سامنے آگئی ہے اور اگر تاریخ خود کو دہرارہی ہے تو یہ مماثلت بھی پاکستان کے حق میں رہے گی۔
جی ہاں ،1992ورلڈ کپ میں بھی جب 18 مارچ کو پاکستان نے ناقابلِ شکست نیوزی لینڈ کو گروپ میچ میں شکست دی تو وہ دن بدھ کا تھا۔ اور اس بار بھی جب پاکستان اور ناقابل شکست نیوزی لینڈ مدمقابل آرہے ہیں تو یہ دن بھی بدھ کا ہی ہے۔
1992 میں نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں رمیز راجہ نے ناقابل شکست 119 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
پاکستانی شائقین یہ امید رکھ سکتے ہیں کہ اگر تاریخ خود کو دہرا رہی ہے تو پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دے دے گا کیوں کہ 92 میں پاکستان نے ہی ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے مات دی تھی۔
ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان کی کارکردگی اور اگر مگر کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1992 سے بالکل بھی مختلف نہیں۔
27 سال قبل بھی پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف شکست کے ساتھ ٹورنامنٹ شروع کیا، اس بار بھی، پھر دوسرا میچ جیتا اور تیسرا میچ بارش کی نظر ہوا، یہ اس سال بھی ہوا اور 27 سال پہلے بھی۔
چوتھے اور پانچویں میچ میں پہلے بھی پاکستان کو شکست ہوئی تھی اور اس بار بھی پاکستان کو شکست ہوئی۔ 1992 میں پاکستان ٹیم جب اپنا چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین عامر سہیل تھے، اس بار جب ٹیم چھٹا میچ جیتی تو مین آف دی میچ لیفٹ آرم بیٹسمین حارث سہیل بن گئے۔
1992 ورلڈکپ اور رواں ورلڈکپ میں ایک مماثلت یہ بھی ہے کہ 92 کے بعد پہلی بار ورلڈکپ راؤنڈ رابن فارمیٹ کے تحت کھیلا جارہا ہے جس میں ہر ٹیم ایک بار ایک دوسرے سے ضرور مدمقابل آتی ہے۔
شائقین کرکٹ 1992 اور 2019 میں اس قدر یکسانیت دیکھنے کے بعد پر امید ہیں کہ پاکستان ٹیم کیلئے ورلڈ کپ کا نتیجہ بھی ویسا ہی ہو، جیسا 1992 میں ہوا تھا۔