بلاگ
Time 01 جولائی ، 2019

مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک؟

شریف خاندان میں سیاسی تنازعہ بھی فارورڈ بلاک بنانے میں معاون ثابت ہورہا ہے — فوٹو: فائل 

وزیراعظم عمران خان سے مسلم لیگ (ن) کے 15 ارکان صوبائی اور 5 قومی اسمبلی کے ارکان نے ملاقات کی، وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے اس بات کی تصدیق تو کر دی کہ 15 صوبائی ارکان اسمبلی ملے ہیں لیکن نام بتانے سے گریز کرتے رہے۔

مسلم لیگ ن کے منحرف رہنما اور جیپ کے نشان پر کامونکی گوجرانوالہ سے 2018 کا الیکشن لڑنے والے یونس انصاری نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ان کی سربراہی میں 15 پنجاب اسمبلی اور 5 قومی اسمبلی کے ارکان نے ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ملنے والے کچھ ارکان نے سرے سے ہی انکار کر دیا اور کچھ ارکان کا کہنا تھا کہ وہ حلقے کے مسائل کے حوالے سے ملے ہیں۔

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صاف نظر آ رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بننے جا رہا ہے، اگر دیکھیں تو فارورڈ بلاک بن چکا ہے اور فارورڈ بلاک بننے میں کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے، پہلے بھی بنتے آئے ہیں اور تاریخ بھی اپنے آپ کو دھراتی ہے۔

مشرف دور میں مسلم لیگ (ن) ایک طرح سے مسلم لیگ (ق) بن گئی تھی اور مسلم لیگ (ن) صرف نام کی پارٹی ہی رہ گئی تھی، 2008 کے الیکشن کے بعد پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت کو سپورٹ کرنے کے لیے (ق) لیگ کے اندر عطاء محمد مانیکا کی سرکردگی میں 48 ارکان اسمبلی کا فارورڈ بلاک بن گیا تھا۔

سیاسی پارٹی کوئی بھی ہو فارورڈ بلاک بنے تو ہمیشہ جمہوریت کو تباہ کرنے کی بات کی جاتی ہے، اگر شہباز شریف کی سپورٹ کے لیے فارورڈ بلاک بنا تو مسلم لیگ (ن) کو جمہوریت کا کوئی نقصان نظر نہیں آیا۔

مسلم لیگ (ن) ارکان اسمبلی کو چھانگا مانگا لے جائے تو جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور دوسری سیاسی پارٹیاں اسے جمہوریت کا ستیا ناس قرار دیتی ہیں۔

عمران خان وزیراعظم ہیں اور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کا ملنا انہیں جمہوریت کا نقصان نظر نہیں آئے گا، یہ کہہ لیں گے جو ہمیں اچھا لگے وہ اچھا ورنہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی۔

وزیراعظم عمران خان سے ارکان اسمبلی کی ملاقات کے بعد کچھ نے سرے سے انکار کر دیا لیکن کچھ نے اعتراف بھی کیا، شرقپور سے ایم پی اے جلیل شرقپوری اور نارووال سے ایم پی اے مولانا غیاث الدین نے کہا کہ وہ اپنے حلقے کے مسائل کے حوالے سے ملے تھے۔

یہ سوچیں کہ صوبے میں حلقوں میں پانی، پولیس اور دوسرے مسائل حل کرنا کیا وزیراعظم کا کام ہے؟ یونس انصاری کے بھائی ایم پی اے مشرف انصاری بھی مل کر آئے لیکن انکار کر دیا کہ وہ وزیراعطم سے ملنے نہیں گئے تھے۔

اس بارے میں ایم پی اے مولانا غیاث الدین نے کہا کہ مشرف انصاری ان کے ساتھ بیٹھا تھا تو انکار کس طرح کر سکتا ہے؟ کہنے کا مقصد یہ کہ ملے ضرور ہیں لیکن ابھی سامنے نہیں آنا چاہتے۔

وزیراعظم سے ملنے کے لیے تو یہ پہلی کھیپ گئی تھی، ہمارے ذرائع یہ کہتے ہیں کہ مزید ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی کی ملاقات ہو گی اور ان کی تعداد تقریباً 80 ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے زیادہ اور کچھ پیپلز پارٹی کے بھی ہو سکتے ہیں۔

حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مشرف دور کی طرح ن لیگ  بکھر سکتی ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ سے ن لیگ کے کچھ رہنما بھی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے اور پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان اسمبلی بھی سامنے آسکتے ہیں۔

مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بننے جا رہا ہے لیکن مسلم لیگ کے رہنماؤں کو یہ بھی دیکھنا ہوگا شریف خاندان میں سیاسی تنازع بھی فارورڈ بلاک بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے کیوں کہ مریم نواز اور شہباز شریف کے بیانیے میں فرق ہے۔

مریم نواز خود لیڈر بن کر سامنے آگئی ہیں اور شہباز شریف کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے، شہباز شریف سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ واپس لے لی گئی ہے، شہباز شریف اے پی سی میں شمولیت کرنے سے گریز کر رہے تھے اور انہیں منا کر وہاں لے جایا گیا۔

اجلاس میں ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں باندھ کر بٹھایا گیا ہو اور شہباز شریف نے اجلاس میں بھی کوئی خاص جارحانہ رویہ نہیں اپنایا، مریم نواز نے پریس کانفرنس میں یہاں تک کہہ دیا کہ شہباز شریف کی ہمیشہ اپنی ہی رائے ہوتی ہے۔

جہاں مسلم لیگ ن کا فارورڈ بلاک بننے جا رہا ہے، وہاں دیکھا جائے تو پارٹی میں بھی نواز شریف اور شہباز شریف کے بیانیے کی حمایت کرنے والے الگ الگ ہیں، اب تو فارورڈ بلاک کی ہوا چل پڑی ہے، دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔