02 جولائی ، 2019
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ کی گرفتاری ہائی ویلیو منشیات اسمگلرز سے متعلق انسداد منشیات فورس کے انویسٹی گیشن سیل کی جانب سے اہم انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اے این ایف نگرانی کے طویل عمل کے بعد پتہ چلانے میں کامیاب ہوا کہ رانا ثناء اللہ ہیروئن کی ایک بڑی مقدار اسلام آباد سے بذریعہ موٹروے لاہور اسمگل کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اے این ایف کے انویسٹی گیشن سیل کی جانب سے بڑے منشیات اسمگلرز سے متعلق خفیہ اطلاعات سے معلوم ہوا کہ یہ اسمگلرز اپنے کارندوں کے ذریعے پوری دنیا میں منشیات اسمگل کرتے ہیں۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک سینیئر سیاستدان بھی اس عمل میں ملوث ہے، اس معاملے پر ایک طویل اور مشکل نگرانی عمل میں لائی گئی اور آخر کار اے این ایف قابلِ کارروائی معلومات اکٹھی کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات میں پتہ چلا کہ رانا ثناء اللہ ہیروئن کی بڑی مقدار بیگز میں چھپا کر اسلام آباد سے لاہور اسمگل کریں گے۔
یکم جولائی کو خفیہ معلومات کی روشنی میں اے این ایف ٹیم نے سہہ پہر 3 بج کر 24 منٹ پر رانا ثناء اللہ کی بلٹ پروف لینڈ کروزر گاڑی کو راوی ٹول پلازہ پر روکا۔
ن لیگی رکن قومی اسمبلی کے مسلح گارڈز بھی ایک اور گاڑی میں ان کے ساتھ سفر کر رہے تھے، رانا ثناء اللہ کی گاڑی کی تلاشی کے دوران خفیہ خانوں میں موجود بیگز میں چھپائی گئی 15کلو ہیئروئن برآمد ہوئی۔
اے این ایف نے رانا ثناء اللہ ولد شیر محمد کو منشیات رکھنے اور اسمگل کرنے پر گرفتار کیا، برآمد کی گئی 15 کلو ہیروئن کی مالیت لاکھوں ڈالرز میں ہے۔
رانا ثناء اللہ کے 5 ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا جن میں محمد اکرم، سبطین حیدر، عثمان احمد، عامر رستم اور عمر فاروق شامل ہیں، اِن گرفتار افراد کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے۔