پاکستان
Time 05 جولائی ، 2019

رہبر کمیٹی کے پہلے اجلاس کی اندرونی کہانی

تمام اراکین سے موبائل فونز لے کر کمرے سے باہر بھجوا دیئے گئے۔ فوٹو: بشکریہ ڈان نیوز

پاکستان میں حذب اختلاف سے تعلق رکھنے والی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 ممبران پر مشتمل رہبر کمیٹی ویسے تو حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے وجود میں آئی تھی لیکن اس کے پہلے اجلاس میں ہی ایک دوسرے پر اعتماد کی کمی اور کئی شکوک و شبہات کے تاثرات دیکھنے میں آئے۔

رہبر کمیٹی کے پہلے اجلاس کے شروع ہوتے ہی ممبران کو اس بات پر حیرانی ہوئی کہ پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر کو کیوں کمیٹی کا ممبر بنایا ہے حالانکہ پیپلز پارٹی تو یوسف رضا گیلانی کو رہبر کمیٹی کا صدر بنانے کی خواہشمند تھی؟

اس حوالے سے اسی کمیٹی کے رکن اور پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نئیر حسین بخاری نے جیو نیوز کے استفسار پر بتایا کہ مخدوم صاحب کو تبدیل کرنے کی ان کی نجی مصروفیات ہیں۔

نجی ہوٹل میں ہونے والے اس اجلاس میں اس وقت دلچسپ اور غیر متوقع صورت حال پیدا ہوئی جب اجلاس شروع ہونے کے فوری بعد تمام ارکان سے حلف لیا گیا اور ان کے موبائل فونز لے کر کمرے سے باہر بھجوا دیئے گئے۔

جیو نیوز کے نمائندے نے جب کمیٹی کے ایک سینئر ترین ممبر سے نماز جمعہ کے وفقے کے دوران پوچھا کہ آج تو کمال ہی ہو گیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اصل بات یہ ہے کہ ہم مختلف سوچ اور فکر کے لوگ اگھٹے ہوئے ہیں اس لیے تھوڑا پھوک پھوک کر قدم رکھنا چاہتے ہیں۔

کمیٹی کے سینئر رکن کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں بھی کئی شرکاء نے موبائل سے اپنے اپنے من پسند نشریاتی اداروں کے ذریعے خبریں چلوائیں جس پر کچھ لوگوں نے بہت اعتراض کیا تھا جس سے بد اعتمادی کی فضا قائم ہو رہی تھی اس لیے رہبر کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ہی سب کے موبائل ان سے لے کر اجلاس والے کمرے سے باہر بھجوا دیئے گئے اور یہ طے کر لیا گیا کہ آئندہ ہر اجلاس کا یہی طریقہ کار ہو گا۔

مزید خبریں :