10 جولائی ، 2019
لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
لاہور کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں لیگی رہنما کو عدالت میں پیش کیا گیا، اس دوران پولیس اور (ن) لیگ کے کارکنان کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔
دورانِ سماعت نیب نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز نے 2006 سے 2009 کے درمیان 5 کمپنیاں بنائیں، ان 5 کمپنیوں میں 19 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ حمزہ شہباز کا کتنے دن کا جسمانی ریمانڈ ہوچکا ہے، اس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کا ابھی تک کل 28 دن کا جسمانی ریمانڈ ہوگیا ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ 2007، 2008 میں حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھے، بیرون ملک سے حمزہ شہباز کی جتنی رقم آئی وہ پراپر چینل کے ذریعے آئی ہے، نیب نے گزشتہ ریمانڈ بھی ان ہی بنیادوں پر لیا جس بنیاد پر آج مانگ رہے ہیں۔
نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی گئی جس کی حمزہ کے وکیل نے مخالفت کی اور اسے مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کی درخواست کی۔
عدالت نے دونوں وکلاء کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید جولائی تک مزید 14 روز کی توسیع کردی۔
دوسری جانب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ہمارا ضمیر مطمئن ہے ہمیں کوئی ڈر اور خوف نہیں، نئے پاکستان کا نعرہ ایک فریب تھا، نیا پاکستان تو دور پرانا پاکستان چیخ رہا ہے، عمران خان جھوٹ کے بے تاج باشاہ ثابت ہوئے، حکومت کی بنیادیں ہل رہی ہیں۔