Time 17 جولائی ، 2019
کھیل

انضمام الحق چیف سلیکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے


قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کا اعلان کر دیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ 3 سال تک بھرپور طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، 30 جولائی تک اپنی مدت پوری ہونے پر عہدے سے الگ ہو جاؤں گا۔

انضمام الحق نے کہا کہ میں ایک کرکٹر ہوں اور میرا روزگار اسی پیشے سے وابستہ ہے، اگر کرکٹ بورڈ نے مجھے کوئی مختلف ذمہ داری دی تو میـں ضرور دیکھوں گا لیکن سلیکشن کمیٹی کے لیے مزید کام سے معذرت کر چکا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی خوشی سے دستبردار ہونے کا اعلان کر رہا ہوں، خواہش ہے پی سی بی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے نئے چیف سلیکٹر کا اعلان کرے۔

قومی ٹیم کی ورلڈکپ میں کارکردگی کے حوالے بات کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کو بطور کرکٹر بہتر سجھتا ہوں، ہم نے جس طرح آخری 4 میچز جیتے وہ سب کے سامنے ہے، پاکستان نے فائنل کھیلنے والے دونوں ٹیموں کو ہرایا، ہماری ٹیم اور کارکردگی اچھی رہی لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ 

انضمام الحق نے کہا کہ ماہرین نے پاکستان کو ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں میں شامل کیا تھا لیکن ٹورنامنٹ کے آخر میں وکٹیں مشکل ہو گئی تھیں جس کا اعتراف نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن نے بھی کیا۔

شعیب ملک سے متعلق سوال پر قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر نے کہا کہ شعیب ملک گزشتہ تین سال سے بہترین پرفارم کر رہا تھا جس کی بنیاد پر انہیں ورلڈکپ کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا، شعیب ملک اچھا کھلاڑی ہے لیکن بدقسمتی سے ورلڈکپ میں پرفارم نہیں کر سکا، اگر وہ اچھا کھلاڑی نہ ہوتا تو پاکستان کے لیے 19 سال نہ کھیلتا۔

سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے سے متعلق سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ کپتانی کا سوال اُن سے کریں جنہوں نے کپتان بنانا ہے لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی نے یہاں نہیں رہنا، بعد میں آنے والے کو بھی جانا ہے۔

قومی بلے باز امام الحق کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ جب میں سلیکشن کمیٹی میں نہیں تھا تو 2012 میں امام الحق انڈر 19 کی ٹیم میں تھا، امام انڈر19 کا نائب کپتان بھی تھا، اس وقت بھی میں چیف سلیکٹر نہیں تھا۔

انضمام الحق نے کہا کہ کھلاڑی تعلقات سے نہیں کارکردگی سے منتخب ہوتا ہے، گرانٹ فلاور اور مکی آرتھر نے کہا تھا کہ امام کو ٹیم میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی باصلاحیت کھلاڑی کو نادانستہ نظر انداز کر دیا ہو تو واضح کر دوں ہماری ترجیح پاکستان کرکٹ رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان، شاداب، امام الحق اور بابر اعظم سمیت کئی نوجوان کھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا، 2016 سے اب تک 15 نوجوان کھلاڑی تینوں فارمیٹ میں کھیل رہے ہیں، یہ کھلاڑی آئندہ کئی سال تک پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

یاد رہے کہ 3 سال قبل انضمام الحق کو قومی سلیکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، ان کے دور میں پاکستان کی ٹیسٹ اور ون ڈے میں کارکردگی اچھی نہیں رہی اور ان کی سلیکشن اور جانب داری پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز بارہا سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔

انضمام الحق کی بطور چیف سلیکٹر عہدے کی معیاد اپریل میں ختم ہو گئی تھی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کی معیاد میں ورلڈ کپ تک توسیع کر دی تھی۔

مزید خبریں :