18 جولائی ، 2019
سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو دو شو کاز نوٹسز جاری کر دیے۔
پہلا نوٹس حکومتی ریفرنس پر بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ہے جبکہ دوسرا نوٹس صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط پر جاری کیا گیا۔
صدرکوخطوط لکھنے سے متعلق ایک وکیل نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجا تھا۔ اس کے علاوہ سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کو بھی بیرون ملک جائیدادوں کے حکومتی ریفرنس پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد و ضوابط کے مطابق شوکاز نوٹس پر 14 دن کے اندر جواب دینا لازمی ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور کے کے آغا کو شو کازنوٹس 16 جولائی کو جاری کیے گئے ہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو دونوں شو کاز نوٹس موصول ہو گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔
لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں اس لیے ان کا نام ریفرنس سے نکال دیا گیا ہے۔
صدارتی ریفرنسز پر سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کیا گیا تھا، اس حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے گئے تھے۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کی سماعت اختتام پذیر ہوچکی ہے۔ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے جواب کا جواب الجواب کونسل کے اجلاس میں جمع کرا دیا ہے، کونسل اٹارنی جنرل کے جواب کا جائزہ لینے کے بعد حکم جاری کرے گی۔
وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔
اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اس ضمن میں صدر مملکت کو دو خط لکھ چکے ہیں جس میں انھوں نے ریفرنس کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔