20 جولائی ، 2019
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ آئین میں چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کے خط پر اپوزیشن کے 7 پارلیمانی رہنماؤں کو جوابی خط لکھا ہے جو تین صفحات پر مشتمل ہے۔
صادق سنجرانی کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ آئین میں چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کے لیے عدم اعتماد کی تحریک کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔
انہوں نے لکھا کہ بطور نگران چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے تحفظ کے لیے لڑ رہا ہوں اور اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
سینیٹ کے کسٹوڈین نے اپوزیشن رہنماؤں کو لکھا کہ ہم یقینی بنائیں اس سارے عمل کے دوران ہمارا رویہ چیئر کی رولنگ کی حرمت کو کمزور نہ کرے، اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ سینیٹ کی، ملک اور بیرون ملک حرمت کے لیے کھڑا ہوں۔
صادق سنجرانی نے اپوزیشن رہنماؤں کو خط میں یہ بھی لکھا کہ افراد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن ادارے، روایات اور پارلیمانی طریقہ کار باقی رہتا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی بالادستی کو تباہ نہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرائی گئی تھی جسے اعتراض لگا کر واپس کر دیا گیا تھا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کو انہیں ہٹانے کے لیے جمع کرائی گئی قرارداد واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد متفقہ امیدوار سینیٹر حاصل بزنجو نے ریکوزیشن پر اعتراض لگائے جانے کے عمل کو حکومت کا تاخیری حربہ اور آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے نمبر پورے ہیں۔