22 جولائی ، 2019
تہران: ایران نے امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جاسوسی کا نیٹ ورک توڑنے اور 17 جاسوس پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی میڈیا کا بتانا ہےکہ ایران نے سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے 17 جاسوسوں کو پکڑا جن میں سے بعض کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔
رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے بھی سی آئی اے کے جاسوسی نیٹ ورک کو توڑنے کا دعویٰ کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہےکہ اس کارروائی میں 17 ملزمان کو گرفتا کیا گیا۔
ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس منسٹری کے حکام نے سی آئی اے کے جاسوسوں کی گرفتاری اور ان کی سزائے موت کی تصدیق کی ہے۔
ایران کی منسٹری آف انٹیلی جنس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پکڑے گئے جاسوس حساس اور اہم نجی سیکٹر کے اقتصادی، نیوکلیئر، انفرا اسٹرکچرل، عسکری اور سائبر سینٹرز کے علاقوں میں ملازم تھے جہاں انہوں نے مخصوص اطلاعات جمع کیں۔
ایرانی دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی جانب سے سی آئی اے کے اہلکاروں کی گرفتاری کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے جس میں ذرہ برابر بھی صداقت نہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کا یہ دعویٰ بھی باقی دعووں (جیسا کہ ڈرون گرانے کا دعویٰ) کی طرح جھوٹ اور پروپیگنڈا سے زیادہ کچھ نہیں، ایرانی حکومت بری طرح ناکام ہورہی ہے اور اسے سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے، ان کی معیشت مردہ ہوچکی ہے اور مستقبل میں مزید خراب ہوگی۔ ایران کا ستیاناس ہوچکا ہے۔
واضح رہےکہ ایران، امریکا اور برطانیہ کے درمیان گزشتہ ہفتوں سے کشیدگی جاری ہے، برطانیہ کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر قبضے میں لیے جانے کے بعد ایران نے گزشتہ دنوں آبنائے ہرمز سے دو برطانوی آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا ہے۔
رواں برس مئی کے آغاز میں امریکا نے ایرانی تیل کی درآمدات پر دی گئی چھوٹ ختم کردی اور خبردار کیا کہ اب جو بھی ملک ایران سے تیل خریدے گا اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران نے امریکا کے اس اقدام کی مذمت کی اور اسے معاشی دہشت گردی قرار دیا۔ ساتھ ہی ایران نے 2015 میں ہونے والے عالمی جوہری معاہدے کے اہم حصے سے دستبردار ہونے کا بھی اعلان کردیا جس سے امریکا گزشتہ برس ہی پیچھے ہٹ چکا ہے۔
بعد ازاں امریکا نے اپنا بحری بیڑہ اور بی 52 بمبار طیارے خلیج فارس کی جانب روانہ کردیے جس نے ایران کو مزید مشتعل کردیا اور تہران نے بیان دیا کہ خلیج فارس میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔
ایران نے امریکی صف بندی کو نفسیاتی جنگی حربہ قرار دیا جس کا مقصد ان کے ملک کو دھمکانا ہے۔
اس حوالے سے پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا لیکن واشنگٹن خطے کے مفاد اور امریکی فوج کے دفاع کے لیے تیار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ محکمہ دفاع خطے میں ایران کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔