28 جولائی ، 2019
سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں جانے کے بعد خرابیاں پیدا ہونا شروع ہوئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا ایک تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں چلے گئے، اگر نہ جاتے تو بہتر تھا۔
انہوں نے کہا کہ سال کے وسط میں عالمی مارکیٹ کے حالات بھی ایمرجنگ مارکیٹ کے لیے ساز گار تھے اور آئی ایم ایف کے بغیر معاملات بہتر ہو رہے تھے لیکن آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے اعلان کے بعد خرابیاں پیدا ہونا شروع ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پانڈا بانڈ سکوک پر کام ہو رہا تھا لیکن آئی ایم ایف معاہدے کے بعد اسے مؤخر کرنا پڑا، پاکستانی معیشت کو مکمل طور پر بدلنے کا موقع سینسر کیا گیا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ساری صورتحال بتائی کیونکہ فیصلہ انہیں کرنا تھا۔
اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم نےکہا میں رسک لینے والا بندہ ہوں لیکن سب کہہ رہے ہیں کہ پروگرام لینا ہو گا۔
رکن قومی اسمبلی نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر ) کے پورے انتظام کو کینسر زدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے آئندہ نسلوں کی خوشحالی کے فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ قوم نے کرنا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ قوم کی خوشحالی کے فیصلوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اشرافیہ کو اس ملک پر اعتماد کرنا ہو گا، اور این ایف سی کا ماڈل آئینی ترمیم سے بدلنا ہو گا۔
اسد عمر نے کہا کہ اگر معاشی فیصلے 2023 کے الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے تو حالات 2018 جیسے ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ روپے کو مصنوعی طاقت دینے پر اسحاق ڈار کو الزام نہ دیں، یہ کام ہر حکمران نے کیا۔