29 جولائی ، 2019
کراچی میں مون سون کی پہلی بارش نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کا پول کھول دیا، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ریکسیو ذرائع کے مطابق ملیر میں کرنٹ لگنے سے 2 بچے جاں بحق ہوئے، بچے پانی میں کھیل رہے تھے۔
اس کے علاوہ ڈیفنس، کلفٹن، گلستان جوہر اور خاموش کالونی میں بھی کرنٹ لگنے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
پاپوش نگر بھی کرنٹ لگنے کا واقعہ پیش آیا جس میں 2 افراد جبکہ محمود آباد میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔
کراچی میں صبح سے ہی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، مسلسل بارش کی وجہ سے مرکزی شاہراہوں اور گلیوں میں پانی جمع ہوگیا ہے جس کی نکاسی کا کام جاری ہے، شہریوں کی مدد کیلئے رینجرز بھی سڑکوں پر نکل آئی ہے۔
رینجرز نےگورنر ہاؤس کےقریب پانی میں پھنسی گاڑیوں کونکالا، سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے دفاتر سے واپس آنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ شہر کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔
بارش کے باعث محمود آباد اور دیگر نالوں تغیانی ہے، نالےکا پانی پی ای سی ایچ ایس اور محمودآباد میں داخل ہوگیا ہے۔
بارش کی وجہ سے آنے والے فالٹس کے علاوہ کے الیکٹرک نے خود بھی کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے حفظ ماتقدم کے طور پر مختلف علاقوں میں بجلی بند کردی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ غیر معمولی بارش کی وجہ سے تکنیکی خرابیاں پیدا ہوگئیں ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کا کام جاری ہے۔
بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے 400 سے زائد فیڈرز متاثر ہوئے جس کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے باعث سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، سندھ ہائیکورٹ اور احتساب عدالت میں مقدمات کی سماعت روک دی گئی۔ بجلی کی فراہمی معطل ہونے پر کے الیکٹرک کے حکام کو عدالت بھی طلب کیا گیا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل مویشی منڈی پہنچ گئے
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے میئر کراچی وسیم اختر کےساتھ شہرکا دورہ کیا، گورنر نے فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، سہراب گوٹھ اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں نکاسی آب کے کاموں کا جائزہ لیا۔
بعد ازاں گورنر سندھ اور میئر کراچی نے مشہور مقامی ہوٹل پر چائے پی اور پراٹھا کھایا اور پھر سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی پہنچ گئے۔ گورنر سندھ نے مویشی منڈی میں گندگی پر منتظمین سے باز پرس کی۔
کہاں کتنی بارش ہوئی؟
شہر میں سب سے زیادہ 60 ملی میٹر بارش صدر میں ہوئی جبکہ سرجانی ٹاؤن میں 50 اور فیصل بیس میں 45 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
نارتھ کراچی میں 42، ناظم آباد میں 39، ائیرپورٹ 38، جناح ٹرمینل 35، موسمیات پر 34 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
پی اے ایف بیس مسرور میں 32، گلشن حدید میں 21، لانڈھی 12 اور کیماڑی میں 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
شہر میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے، محکمہ موسمیات
محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کیا ہے کہ آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران کراچی میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہے گا جس کی وجہ سے شہر میں اربن فلڈنگ بھی ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق طوفانی بارشوں کا سبب بننے والے مون سون سسٹم کا مرکز کراچی کے قریب ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں حیدرآباد، میرپور خاص اور نوابشاہ میں بھی گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے،بارش کا سلسلہ بدھ تک جاری رہ سکتا ہے۔
سکھن ندی پر تعمیر ڈیم کا پشتہ ٹوٹ گیا
کراچی کے علاقے ملیر میں سکھن ندی پر تعمیر ڈھانڈو ڈیم کا پشتہ ٹوٹ گیا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پشتہ ٹوٹنے سے پانی قریبی آبادیوں ھالو سالار، حاجی آدم سالار، ہاشم خاصخیلی میں داخل ہورہا ہے، فوری اقدامات نہ ہوئے تو کئی گوٹھ زیر آب آجائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق تینوں دیہات کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
نیپرا کا کراچی میں اموات کا نوٹس
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں بجلی بندش اور کرنٹ لگنے سے ہونے والے اموات کا نوٹس لے لیا۔
نیپرا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں کرنٹ لگنے سے قیمتی جانوں کاضیاع ہوا، کے الیکٹرک کے شکایات مراکز کا صارفین کی ٹیلی فون کالز کا جواب نہ دینا پریشان کن ہے۔
اعلامیے میں کے الیکٹرک سے استفسار کیا گیا کہ متوقع بارشوں کے باوجود حفاظتی اقدامات کیوں نہ کیے گئے، نیپرا نے اس حوالے سے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ کے الیکٹرک بجلی کی فوری بحالی کیلئے موثر اقدامات کرے۔
ملک کے دیگر شہروں میں بھی بارش کا سلسلہ جاری
حیدرآباد میں بھی رات سے موسلادھار بارش وقفے وقفے سے جاری رہی، مسلسل بارش کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہی۔
اس کے علاوہ ٹھٹہ، تھرپارکر، عمرکوٹ، جیکب آباد، سیہون، ٹنڈوباگو، ٹنڈوالہ یار، بدین اور پڈعیدن سمیت ساحلی پٹی پر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب میں بھی مری، لیہ، بھکر، چشتیاں میں بارش ہو رہی ہے جب کہ بلوچستان میں خضدار اور ڈیرا مراد جمالی میں بھی بادل برس رہے ہیں۔