03 اگست ، 2019
بھارت کی جانب سے سیاحوں اور ہندو زائرین کو مقبوضہ کشمیر فوری چھوڑنے کی ہدایت کے بعد پوری مقبوضہ وادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے کئی رہنما بیانات بھی داغ چکے ہیں۔
بھارت کی جانب سے آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کی باتوں پر مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور محموبہ مفتی سمیت حریت قیادت اور کشمیری عوام شدید تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔
چند روز قبل بھارتی وزارت داخلہ نے بغیر کوئی وجہ بتائے مقبوضہ کشمیر میں 10 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اب بھارت کی جانب سے کشمیر سے سیاحوں اور ہندو زائرین کو فوری طور پر مقبوضہ وادی چھوڑنے کی ہدایت نے کشمیری عوام کی بے چینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ مودی سرکار نے سی پی آر ایف اور دیگر سیکیورٹی فورسز سمیت امریکی ساختہ سی 17 ملٹری ٹرانسپورٹ طیاروں کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر چھوڑنے کے اعلان کے بعد عوام کی بڑی تعداد کے ائیرپورٹ پہنچنے کے باعث ٹکٹوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ حکومت نے دہشت گردی کے مبینہ خدشے کے پیش نظر زائرین اور سیاحوں کو کشمیر چھوڑنے کی ہدایت کی ہے جب کہ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت سرکار کی جانب سے یہ سب کچھ آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 ختم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ بھارتی افواج نے ہفتے کے روز بھی سرچ آپریشن کی آڑ میں دو نہتے نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے۔