05 اگست ، 2019
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیتا ہے جب کہ آرٹیکل 35 اے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز مجلس کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔
آرٹیکل 35 اے 1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔
آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں مقبوضہ کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔
آرٹیکل 35 اے کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں جب کہ آئین کے تحت کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 35 اے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔
بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 35 اے کوختم کردیا جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے اور پھر اسے ختم کرکے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ مستحکم بنایا جا سکے۔
بھارتی انتہا پسندوں کی اسی خواہش کو پورا کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے لیے پہلے بھی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔
کئی بھارتی این جی اوز کی جانب سے اسے سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس آرٹیکل کو 1954 میں صدارتی حکم نامے کے ذریعے عملدرآمد کے بعد سے کبھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔