06 اگست ، 2019
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر وزیراعظم کی خاموشی مایوس کن اور صرف ٹوئٹ کافی نہیں ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے آصف زرداری و دیگر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی 3 ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
مودی آگ سے کھیل رہا ہے، بھارتی اقدام کو نہ کشمیر مانتا ہے نہ پاکستان، بلاول
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی، تمام سیاسی قیادت کو قید کردیا گیا ہے، مودی آگ سے کھیل رہا ہے اور بھارت کے اس اقدام کو نہ کشمیر مانتا ہے، نہ پاکستان۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک قلم کی جنبش سے بھارت نے ایک پینڈورا باکس کھول دیا ہے، بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن ہم کشمیری بہن بھائیوں کی چیخ و پکار پر خاموش نہیں رہیں گے۔
حیران کن بات ہے کہ مودی کی کامیابی کیلئے ہمارے وزیراعظم دعاگو تھے، بلاول
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مودی نفرت کے مینڈیٹ کے ساتھ آیا ہے لیکن حیران کن ہے کہ مودی کی کامیابی کیلئے ہمارے وزیراعظم دعاگو تھے، بھارت نے صرف حریت نہیں اس کشمیری قیادت کو بھی گرفتار کرلیا جو الیکشن میں حصہ لیتی تھی۔
پی پی چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ سے رابطہ کرے اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس منعقد کروائے، دنیا کو پیغام جانا چاہیے کہ مسلم دنیا کشمیر پر ایک ساتھ ہے۔
وزیرخارجہ ملک میں نہیں شیریں مزاری کو وزیر خارجہ بنادیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی اجلاس سے غیر حاضری پر بلاول نے کہا کہ کون کشمیر کیلئے بولے گا؟ وزیرخارجہ ملک میں موجود نہیں لہٰذا شیریں مزاری کو وزیر خارجہ بنا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ ہم سے پوچھے گی کہ ہم کہاں تھے جب کشمیر پر کلسٹر بم برسائے جارہے تھے؟ تاریخ پوچھے گی کہ کشمیر کا اسٹیٹس بدلا جارہا تھا تو ہم کہاں تھے،کیوں مجرمانہ خاموشی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزیراعظم کی خاموشی مایوس کن ہے اور ان کی ٹوئٹ کافی نہیں ہے، امید ہے عمران خان لیڈر شپ دکھائیں گے اور ہم اس قیادت کی حمایت کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان پی پی چیئرمین کی تقریر سے قبل ہی ایوان سے چلے گئے
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو خطاب کیہلئے مائیک دیا تو وزیراعظم عمران خان تقریر سنے بغیر ہی ایوان سے چلے گئے۔
واضح رہےکہ بھارتی حکومت کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی اختیارات سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی اور لداخ بھی بھارتی یونین کا حصہ ہو گا۔
بھارت نے لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا جس کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مذمت بھی کی گئی۔