07 اگست ، 2019
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھارت سے سفارت تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ منظور نہیں ہوتا تو بھارت کا سفیر یہاں کیا کررہا ہے؟ بھارتی سفیر ایک اچھے انسان ہیں لیکن وہ یہاں ایک فاشسٹ حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں، جب یہاں سفارت کاری ہونی نہیں ہے تو ایک دوسرے کے سفیر پر صرف خرچ کررہے ہیں، ہمیں بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے لڑنا نہیں، ہم لڑنے کے خواہش مند نہیں، ایوان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیر کو فلسطین نہیں بننے دینا چاہیے، ہم یہ نہیں برداشت کرسکتے، ہم بے عزتی کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتے، لڑنا پڑا تو لڑیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری کرے، اگر یہ جنگ ہوئی تو دنیا کے تمام دارالحکومت اس جنگ کی شدت کو محسوس کریں گے کیونکہ جنگیں ہار جیت کے لیے نہیں بلکہ وقار اور عزت کے لیے لڑی جاتی ہیں، معیشت دیکھ کر فیصلے نہیں کرتے،ا گر لڑائی مسلط کی جاتی ہے تو پھر کشمیر کے لیے پہلے بھی تین جنگیں لڑی، ہمیں امن اور جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے، اس ایوان سے کوئی کمزور پیغام بھارت اور دنیا کو نہیں جانا چاہیے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس ایوان سے یہ پیغام جانا چاہیے کہ ہم پاکستانی پہلے بھی کشمیر کے لیے کٹ مرے تھے اور آج بھی ان کے ساتھ ہیں، ہم اپنی عزت کے لیے کٹ مریں گے۔
100 روز کیلئے سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے: مشاہد حسین
مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 100 روز کے لیے سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور پارلیمنٹ ڈپلومیسی کا بھی استعمال کیا جائے۔
مشاہد حسین سید نے بھی بھارتی سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 10 گھنٹے تک اسلام آباد میں بینر لگے رہے جس کا مطلب ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں را کے ایجنٹ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو فون کرنا چاہیے اور سلامتی کونسل جانا چاہیے۔