09 اگست ، 2019
امریکا کی ایک عدالت نے چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے خلاف دائر 'اے کلاس ایکشن' مقدمے کو ختم کرنے کی فیس بک کی اپیل مسترد کردی۔
فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے خلاف اے کلاس ایکشن مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ فیس بک نے غیرقانونی طور پر صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے محفوظ کیا۔
فیس نے مذکورہ کیس کے خلاف امریکا کی فیڈرل اپیل کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ فیس بک پر مقدمہ دائر کرنے والے لوگوں کو ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔
فیس بک کے خلاف یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب کمپنی کو اس کی پرائیویسی کے حوالے سے قواعد پر سخت تنقید کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ ماہ فیس بک کو ڈیٹا پرائیویسی کی تحقیقات کے بعد فیـڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے کیا گیا پانچ بلین ڈالر کا تاریخی جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
فیس بک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس نے اپنی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق ہمیشہ آگاہ کیا ہے، صارفین اس ٹیکنالوجی کو کسی بھی وقت آن یا آف کرسکتے ہیں۔
فیس بک کے خلاف یہ مقدمہ 2015 میں امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے صارفین نے دائر کی جس میں کہا گیا فیس بک صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے ریاست کی بائیومیٹرک پرائیویسی پالیسی ایکٹ کی خلاف ورزی کررہی ہے۔