کھیل

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی امپائر علیم ڈار کیلئے ایک اور اعزاز

اسٹیو بکنر میرے رول ماڈل ہیں ان کا ریکارڈ برابر کرنا قابل فخر اور اعزاز کی بات ہے، علیم ڈار— فوٹو: فائل

پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ امپائرعلیم ڈار نے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ سپروائز کرنے کا ویسٹ انڈین امپائر اسٹیو بکنر کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا۔

لارڈز میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایشز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں علیم ڈار ایک اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کرنے کے قریب پہنچ گئے۔ علیم ڈار کا کہنا ہے کہ 'اسٹیو بکنر میرے رول ماڈل ہیں ان کا ریکارڈ برابر کرنا قابل فخر اور اعزاز کی بات ہے'۔

علیم ڈار اور اسٹیو بکنر کی ایک یادگار تصویر — فوٹو: فائل

3 بار لگاتار دنیا کے بہترین امپائر کا ایوارڈ جیتنے والے علیم ڈار نے اسٹیو بکنر کے 128 ٹیسٹ میچز سپروائز کرنے کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا ہے۔

علیم ڈار نے ریکارڈ برابر کرنے کو پاکستان اور اپنے لیے اعزاز قرار دیا ہے۔ 51 سالہ علیم ڈار کا کہنا ہے کہ 'اسٹیو بکنر میرے رول ماڈل ہیں، ان کے ٹیسٹ میچز کے ریکارڈ کو برابر کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے'۔

206 ایک روزہ اور 43 ٹی ٹوئنٹی میچز میں امپائرنگ کرنے والے علیم ڈار نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور اپنے کلب پی اینڈ ٹی جم خانہ کا شکریہ ادا کیا۔ علیم ڈار نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ساتھ اپنے اہل خانہ اور دوستوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان سب لوگوں کی سپورٹ کی بدولت ہی میں یہ کارنامہ انجام دینے کے قابل ہوا ہوں۔

اسٹیو بکنر نے 1989 سے 2009 تک امپائرنگ کی اور امپائرنگ کے اسی بلند معیار کی وجہ سے وہ 3 بار آئی سی سی کے بہترین امپائر کا ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔

علیم ڈار کو جنوبی افریقا کے روڈی کوٹزن کے سب سے زیادہ 209 ون ڈے انٹرنیشنل کا عالمی ریکارڈ برابر کرنے کیلئے بھی مزید 4 ایک روزہ میچز کی ضرورت ہے۔

علیم ڈار کو اس وقت 206 ون ڈے انٹرنیشنل اور43 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں امپائرنگ کا اعزاز حاصل ہے۔ آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل پاکستانی امپائر علیم ڈار کو ورلڈکپ کے سیمی فائنلز کے بعد لارڈز کے متازع فائنل میں بھی امپائرنگ نہیں دی گئی تھی۔

علیم ڈار نے 2007 اور 2011 کے عالمی کپ کے فائنل میچز میں امپائرنگ کی تھی اور 2007 کے فائنل میں کم روشنی کے باوجود کھیل جاری رکھنے کے تنازع کے سبب انہیں اور ان کے دیگر ساتھی امپائرز کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور یہ اسی کا نتیجہ تھا کہ اس کے بعد ہونے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انہیں امپائرز پینل میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

اسی طرح 2015 کے عالمی کپ کے 2 میچوں میں ان کے 2 فیصلے تنقید کی زد میں آئے تھے جس کے بعد وہ سیمی فائنل اور فائنل میں امپائرنگ نہیں کرسکے تھے تاہم مجموعی طور پر علیم ڈار کا امپائرنگ کیریئر بہت شاندار رہا ہے جس میں ان کے درست فیصلے مثال کے طور پر پیش کیےجاتے رہے ہیں۔

مزید خبریں :