اقوام متحدہ کو کشمیریوں کو بچانے کیلئے آگے آنا ہوگا، شاہ محمود کا یواین سربراہ کو فون


اسلام آباد: بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ہونے والی گفتگو میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سربراہ سے کہا کہ عالمی ادارے کو کشمیریوں کی جانیں بچانے کیلئے آگے آنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے پر بھارتی وزیراعظم سے بات کریں گے۔

وزیر خارجہ نے انتونیو گوتریس کو بتایا کہ بھارت نے گزشتہ 20 روز سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کر رکھا ہے، ذرائع مواصلات پر پابندی عائد ہے، بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں بھارتی اپوزیشن کے وفد کو سری نگر ائیرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جو رپورٹس سامنے آ رہی ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے نہتے لوگوں کو بھارتی بربریت سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو بتایا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اقدامات کو پاکستان، کشمیری عوام اور بھارتی اپوزیشن کے بہت سے رہنما مسترد کر چکے ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ 

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت کئی ممالک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 20 ویں روز لاک ڈاؤن جاری

قابض بھارتی افواج کا لاک ڈاؤن تیسرے ہفتے بھی برقرار ہے اور وادی میں ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بالکل بند ہے۔

قابض فوج کی جانب سے سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باعث انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے، وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔

مزید خبریں :