Time 26 اگست ، 2019
دنیا

بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات میں ٹرمپ کا چُٹکلہ

ملاقات کے دوران نریندر مودی اپنی قومی زبان ہندی میں گفتگو کررہے تھے اور ایک مترجم اسے انگریزی میں ترجمہ کررہا تھا— فوٹو: سوشل میڈیا

فرانس کے شہر بیارٹز میں جی سیون کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم مودی کے درمیان سائیڈلائن پر ملاقات ہوئی۔

کشمیر کے معاملے پر 5 اگست کو اٹھائے جانے والے بھارتی اقدام کیخلاف کشمیری سخت ترین لاک ڈاؤن کے باوجود سراپا احتجاج ہیں جبکہ پاکستان بھی اس صورتحال میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر کشمیر کا معاملہ اٹھایا، امریکی صدر سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے سربراہان سے بات کی اور کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو انتہاپسند قرار دیا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ مودی نے تکبر میں بڑی غلطی کردی جس سے کشمیریوں کو آزادی کا تاریخی موقع مل گیا۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو یہ پیغام دیا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا نظریاتی ونگ ہے، مودی بھی اس کے رکن رہے ہیں، ان کی پالیسی آر ایس ایس کے نظریے کے مطابق ہے جس کا نظریہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے، اس نظریے میں مسلمانوں سے نفرت تھی۔

پاکستان کے مسلسل آواز اٹھانے کے باوجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عالمی برادری کے کانوں میں جوں نہیں رینگ رہی، یہاں تک کہ مسلم ممالک کی بھی اس مسئلے میں خاطر خواہ دلچسپی نظر نہیں آرہی جس کا اعتراف وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں یہ کہہ کر کیا ؛ ' دیگر اسلامی ممالک کے کردار پر کہا کہ قوم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مسلمان حکومتیں تجارت کی وجہ سے ابھی ساتھ نہیں دے رہی ہیں تو آگے ہمارا ساتھ دیں گی۔'

نریندر مودی نے جی سیون اجلاس کیلئے فرانس جانے سے قبل متحدہ عرب امارات، بحرین سمیت دیگر ممالک کے دورے کیے۔ کشمیر کے معاملے پر مودی سے بات کرنا تو درکنار، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھارتی وزیراعظم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈز سے نوازدیا جو بلاشبہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کیلئے تیار ہیں۔ جی سیون اجلاس کے موقع پر مودی سے ملاقات میں بھی ٹرمپ نے یہ پیشکش کی لیکن مودی نے یہ کہہ کر ثالثی کی پیشکش ٹھکرادی کہ 'کشمیر میں حالات قابو میں ہیں اور تمام تصفیہ طلب معاملات باہمی نوعیت کے ہیں'۔

فرانس میں امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات جس خوشگوار انداز میں ہوئی اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکا مسئلہ کشمیر پر کسی بھی طرح بھارت پر دباؤ ڈالنے کیلئے آمادہ نظر نہیں آتا۔

ملاقات کے دوران نریندر مودی اپنی قومی زبان ہندی میں گفتگو کررہے تھے اور ایک مترجم اسے انگریزی میں ترجمہ کررہا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو صحافیوں کے ساتھ اکثر ہنسی مذاق کرتے رہتے ہیں، انہوں نے مودی کے انگریزی میں گفتگو نہ کرنے پر صحافیوں سے از راہ مذاق کہا کہ مودی دراصل بہت اچھی انگریزی بولتے ہیں لیکن اس وقت وہ آپ سے بات نہیں کرنا چاہتے اس لیے ہندی بول رہے ہیں۔

یہ سن کر بھارتی وزیراعظم نے زور دار قہقہہ مارا اور دونوں رہنما ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر کچھ دیر ہنستے رہے۔

مزید خبریں :